مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری
فتوی نمبر:WAT-3375
تاریخ اجراء: 16جمادی الاخریٰ 1446ھ/19دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک بندے نے بیع فاسد کے طور پر پلاٹ سیل کیا ۔ خریدار نے اسے آگے صحیح اورکامل طورپر (بغیرکسی خیارکے) سیل کردیا۔ اس صورت میں جس نے پلاٹ بیچا یعنی بائع، اُس کی رقم کیسی ہے؟ کیا وہ آگے اس رقم سے کاروبار کر سکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
فاسدطریقے سے پلاٹ سیل کرنااوراس کاخریدنا،دونوں ناجائزکام ہیں اوراس کے بعددونوں پرلازم تھاکہ وہ اس کوفسخ کرتے لیکن فسخ کرنے سے پہلے ہی خریدارنے آگے سیل کردیاتواب پہلاعقدختم نہیں کیاجاسکتالیکن فاسد خریداری کرنے اورفسخ نہ کرنے کے گناہ سے توبہ لازم ہے ،اوراب ا س کاحکم یہ ہے کہ قبضہ کرنے کے وقت جواس پلاٹ کی مارکیٹ ویلیوتھی،صرف اتنی رقم پہلے بیچنے والے کوملے گی ،اگراس سے زائدرقم لی ہوئی تھی تووہ واپس کرے اوراس سے کم تھی توخریدارسے وصول کرلےاوریہ مارکیٹ ویلیوکے مطا بق جواس کی رقم اسے ملی وہ اس کوکسی بھی جائزمقام پرخرچ کرسکتاہے۔اورخریدارنےاگرآگے اس سے زائدرقم پرسیل کرکے نفع کمایاہے ،توجتنازائدہے،وہ خبیث ہے،اس سارے کوصدقہ کردے۔
بہارِ شریعت میں بیع فاسد کو فسخ کرنے کے متعلق ہے"بیع فاسد میں مشتری پر اولاً یہی لازم ہے کہ قبضہ نہ کرے اور بائع پر بھی لازم ہے کہ منع کردے بلکہ ہر ایک پر بیع فسخ کردینا واجب اور قبضہ کرہی لیا تو واجب ہے کہ بیع کو فسخ کرکے مبیع کو واپس کرلے یا کردے فسخ نہ کرنا گناہ ہے۔ اور اگر واپسی نہ ہوسکے مثلاً مبیع ہلاک ہوگئی یا ایسی صورت پیدا ہوگئی کہ واپسی نہیں ہوسکتی(جس کا بیان آتاہے) تومشتری مبیع کی مثل واپس کرے اگر مثلی ہواور قیمی ہو تو قیمت ادا کرے (یعنی اُس چیز کی واجبی قیمت ،نہ کہ ثمن جو ٹھہرا ہے) اور قیمت میں قبضہ کے دن کا اعتبار ہے یعنی بروزقبض جو اُس کی قیمت تھی وہ دے۔"(بہارِ شریعت، جلد 2،حصہ11، صفحہ 714، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ)
اور جب خریداراُس چیز کو آگےصحیح اورقطعی طورپر بیچ دے تو بیع فاسد، بیع نافذ میں تبدیل ہو جاتی ہے، چنانچہ بہارِ شریعت میں ہے: بیع فاسد میں مشتری نے قبضہ کرنے کے بعد اُس چیز کو بائع کے علاوہ دوسرے کے ہاتھ بیچ ڈالا اوریہ بیع صحیح بات(قطعی) ہو ۔۔۔تو اب وہ بیع فاسد نافذ ہو جائے گی اور اب فسخ نہیں ہوسکتی۔(بہارِ شریعت، جلد 2، حصہ11، صفحہ 715، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
بیع فاسد کے بعد مبیع وثمن سے نفع اٹھانے شرعی حیثیت متعین کرتے ہوئے بہار شریعت میں ہے:" کوئی چیز معین مثلاً کپڑا یا کنیزسوروپے میں بیع فاسد کے طور پر خریدی اور تقابض بدلین بھی ہوگیا، مشتری نے مبیع سے نفع اُٹھایا مثلاً اسے سواسومیں بیچ دیا اور بائع نے ثمن سے نفع اُٹھایا کہ اُس سے کوئی چیز خرید کر سواسو میں بیچی تومشتری کے لیے وہ نفع خبیث ہے صدقہ کردے اور بائع نے ثمن سے جو نفع حاصل کیا ہے اُ س کے لیے حلال ہے۔"(بہارِ شریعت، جلد 2، حصہ11،صفحہ 718، مطبوعہ :مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
آب ِزمزم کی خریدوفروخت جائز ہے ،یا نہیں ؟
پلاٹ خرید کر والد کے نام کردیا مگرابھی تک قبضہ نہیں دیا اب پلاٹ کس کی ملک ہے؟
جانوروں کی شکل والے کھلونے خریدنا بیچنا کیسا؟
جس دکاندار نے جمعہ کی نماز نہ پڑھی ہو اس سے خریداری کرنا کیسا ؟
جرمانے کی شرط کے ساتھ قسطوں پر خریداری کرنا کیسا؟
جس سے ادھار خریدا اسے آدھا نفع دینا کیسا ہے؟
گاڑی ادھار بیچ کر واپس خریدنا جائز ہے یانہیں؟
اوور بلنگ کرنا جائز ہے یا نہیں؟