Asal Qeemat Se Jitna Zayed Ho Usay Commission Banana

اصل قیمت سے جتنازائدہواسے کمیشن بنانا

مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1069

تاریخ اجراء:15صفرالمظفر1444 ھ/12ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ہمیں کوئی چیز دے اور کہے کہ اسے آگے بیچ دیں جو پرافٹ ہو وہ آپ رکھ لیں اور  جو اصل قیمت ہے وہ مجھے دے دیں تو کیا یہ جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس مسئلے کی دو صورتیں بنےگیں :

   (الف)  کمیشن ایجنٹ کا کوئی کمیشن طے نہیں سوائے اس کے کہ اگر بیان کردہ قیمت سے زیادہ میں بیچ لیتا ہے تو وہ اس کو ملے گا،وہ جتنابھی ہو، اس کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا ، اس صورت میں یہ معاہدہ  ناجائز  ہے  کیونکہ  اس صورت میں اجرت مجہول ہے،  نہیں معلوم کہ پرافٹ ہوگا بھی یا نہیں ؟اور اگر ہوگا تو کتنا ہوگا؟ جبکہ  کمیشن کاپہلے سے طے  ہونا ضروری ہےاوریہ بھی ضروری ہے کہ ایسے کام کی عرف میں جوعام طورپرکمیشن چلتی ہے،اس سے زائدطے نہ کی جائے ۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے "وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل وما تواضعوا عليه أن من كل عشرة دنانير كذا فذلك حرام عليهم. كذا في الذخيرة."ترجمہ:اوردلال وغیرہ میں اجرت مثل واجب ہوتی ہے اورجوانہوں نے آپس میں طے کیاکہ ہردس دیناروں سے اتناملے گاتویہ ان پرحرام ہے ،اسی طرح ذخیرہ میں ہے ۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الاجارۃ،ج04،ص450،دارالفکر،بیروت)

   (ب)دوسری صورت یہ ہے کہ  مالک نے   چیز بکوانے پر فیصد کے اعتبار سے اصل قیمت پر کمیشن بھی طے کیا اور ساتھ یہ بھی کہہ دیا ہے اگر اس سے زیادہ قیمت پر بیچ دیا ، زائد نفع کمیشن کے علاوہ بطور انعام ملے گا تو  یہ صورت جائز ہے کہ اس میں اصل کمیشن تو طے  ہے  اس کے علاوہ زائد نفع  جو مجہول ہے وہ کمیشن کا حصہ نہیں بلکہ بطور انعام ہے لہذا اس کی جہالت سے عقد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم