Kiraye ke makan ya dokan ka advance le kar istemal karna kaisa ?

کرائے کے مکان یا دوکان کاایڈوانس لے کر استعمال کرنا کیسا ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-621

تاریخ اجراء: 06ربیع الثانی 1444  ھ/02نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیامالک کرائے / رینٹ پر دئیے ہوئے گھر یا دوکان کا ایڈوانس لے کر استعمال کر سکتا ہےیا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گھر،دکان وغیرہ کرائے پردینے کی صورت میں ایڈوانس میں جورقم لی جاتی ہے، وہ قرض کے حکم میں ہے، لہٰذا مالک مکان اس رقم کو استعمال کرسکتاہے ۔ البتہ اس بات کا خیال رکھناضروری ہے کہ بعض لوگ مارکیٹ میں رائج ایڈوانس سے کہیں زیادہ ایڈوانس لے کر کرایہ مارکیٹ میں رائج کرایہ سے بہت کم کردیتے ہیں ،یہ سودی معاملہ ہے ،یہ شرعی اعتبار سے ہر گز جائز نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم