Abe Zam Zam Ki Kharid o Farokht Jaiz Hai Ya Nahi?

آب ِزمزم کی خریدوفروخت جائز ہے ،یا نہیں ؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:kan:11940-1

تاریخ اجراء:06محرم الحرام  1438 ھ/08اکتوبر  2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس مسئلہ کے بارے میں کہ آب ِزمزم کی خریدوفروخت جائز ہے ،یا نہیں ؟

سائل:عبدالمالک(کلفٹن کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     آب ِ زمزم کی خریدوفروخت جائز ہے۔پانی بھی مال ِ متقوم ہے ،ملک میں ہو ،اور سپرد کرنے پر قدرت بھی ہو تو اس کی خرید وفروخت بلاشبہ جائز ہے۔البتہ دريا،نہر کوئیں، وغیرہ کا مباح پانی جس پر ابھی قبضہ نہ کیا ہو بیچنا جائز نہیں ہوتاکہ وہ ابھی ملک میں نہیں اور بھر کر قبضہ کر لیاجائے تواسے فروخت کرنا بھی جائزہو جاتا ہے ۔یہی حکم زمزم شریف کا ہے کہ جب زمزم کو نل سے بھر لیا تو وہ بھرنے والے کی ملک ہوجاتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم