ادھار میں بیچی ہوئی چیز کو کم قیمت میں واپس خریدناکیسا؟

مجیب:مولانا شفیق صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الاول1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مارکیٹ میں کچھ لوگ ایسا بھی کرتے ہیں کہ جب کسی کو قرض لینا ہوتا ہے، تو وہ کسی دکاندار سے کہتا ہے کہ آپ کی دکان میں موجود یہ بائیک میں ادھار میں 60000 کی خریدتا ہوں اور رقم آہستہ آہستہ چھ مہینے میں آپ کو دوں گا اور پھر بائیک پر قبضہ بھی کرلیتا ہے ،پھر دکاندار وہی بائیک اس آدمی سے نقد میں 45000 کی خرید لیتا ہے ،تو کیا یہ عمل جائز ہے؟ دکاندار اسے بغیر پرافٹ کے قرضہ نہیں دینا چاہتااوراس شخص کو 45000 کی ضرورت ہوتی ہے ، تو یوں اسے اپنی مطلوبہ رقم مل جاتی ہے اور دکاندار کو نفع بھی مل جاتا ہے ، مگر یہ طریقہ کار شرعی طور پر درست ہے یا نہیں؟ اس کی راہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

         پوچھی گئی صورت میں یہ طریقہ کار ناجائز و گناہ اور اس طرح نفع کمانا بھی ناجائز وحرام ہے ۔اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ بائع جب کوئی چیزبیچ دے، تو اس کی قیمت پر قبضہ کرنے سے پہلے پہلے وہی چیز اسی شخص یا اس کے وکیل سے کم قیمت میں نہیں خرید سکتا ، کیونکہ ابھی تک اس نے اس چیز کی اصل قیمت ادا ہی نہیں کی اور اصل قیمت کی ادائیگی سے پہلے ہی کم میں خریدنے سے دکاندار کو 15000 کا نفع ملے گا ، جو بِلاعوض حاصل ہورہا ہے اور یہ سُود کی ہی ایک صورت ہے ،لہٰذا اس طرح خریدنا اور نفع کمانا ،ناجائز وحرام ہے۔دارفتاءاہلسنت دعوت اسلامی

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم