پرانا اسٹاک نئے ریٹ پر بیچنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالقعدۃالحرام1440ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    میرا اسکول یونیفارم کا کارخانہ ہے میرے پاس اسٹاک پڑا رہتا ہے کپڑے کا ریٹ بڑھا ہے تو کیا میں یونیفارم نئے ریٹ پربیچ سکتا ہوں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جو مال آپ کے پاس رکھا ہوا ہے وہ آپ کا اپنا مال ہے اپنے مال کو کوئی شخص سستا بیچے یا مہنگا بیچے اس کا اسے اختیار ہے لیکن اتنی قیمت پر بیچیں کہ لوگوں کے لئے قابل برداشت ہو، بہت زیادہ مہنگا بیچنا اخلاقیات کے خلاف ہے۔ آپ اگر اپنا پرانا اسٹاک نئے مارکیٹ ریٹ پر بیچتے ہیں تو اس میں حرج نہیں۔ اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت علیہ الرَّحمہ لکھتے ہیں:”اپنے مال کا ہر شخص کو اختیارہے چاہے کوڑی کی چیز ہزار روپیہ کو دے، مشتری کو غرض ہو لے ،نہ ہو نہ لے۔“

(فتاویٰ رضویہ،ج 17،ص98)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم