مرغی فروشوں کے لئے ایک اہم مسئلہ

مجیب:مولانا نوید رضا صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم مخصوص تِکہ شاپس(Shops) پر چکن کی سَپلائی کرتے ہیں ۔ہمیں اپنے طریقۂ کار پر شرعی رہنمائی درکار ہے۔ہمارا طریقۂ  کار یہ ہے:

     ہم مرغی ہاتھ سے شرعی طریقۂ  کار کے ساتھ ذَبْح کرتے ہیں ۔مرغی کی جان نکل جانے کے بعد اسے گرم پانی میں ڈالتے ہیں چند لمحوں کے بعد نکال کر ایک مشین کے ذریعے اس کے جسم سے تمام پَراور بال صاف کردیتے ہیں پھر  اس کے اندر کی آلائش نکال کر پریشر کے ساتھ بہتے ہوئے پانی سے دھوتے ہیں اور اس کے چار پیس کر دیتے ہیں ۔سوالات یہ ہیں : (1)ذبح کرنے کے بعد مرغی کو گرم پانی میں ڈالنا جائز ہے یا نہیں ؟(مرغی کو گرم پانی میں اس مقصد کے لئے ڈالا جاتا ہے تاکہ اس کے بال اور پَر نرم پڑ جائیں اور انہیں اُتارنا آسان ہو جائے اس کے بغیر انھیں اُتارنا بہت دشوار ہے اور انہیں گرم پانی میں چند لمحوں کے لئے رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے پانی گوشت تک نہیں پہنچتا کیونکہ گرم پانی کا گوشت تک پہنچناخود ہمارے لئے نقصان دہ ہے کہ گوشت کے جس حصے تک گرم پانی پہنچے گا گرم پانی اس حصے کو پکا دے گا اور گوشت کی رنگت تبدیل کر دے گا) (2) مرغی کی کھال کھانا جائز ہے یا نہیں ؟ مرغی کے پَر اُتارنے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اس کی کھال باقی رہے کہ تکہ میں اس کی کھال ذائقہ دار اور لذیذ ہوتی ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     (1)سوال سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ذبح شدہ مرغی کو گرم پانی میں ڈالنے سے مقصوداسے اُبالنا نہیں بلکہ اس کی ظاہری جلد کو حرارت پہنچا کر اس کے بال و پَرکی جڑوں کو  نرم اور ڈھیلا کرنا ہےتاکہ انھیں اتارنے میں آسانی رہے۔ اتنے میں حرج نہیں ۔ اس کے لئے نیم گرم پانی کافی ہے۔ ہاں اگر پانی ابلتا ہوا ہو تو اس میں مرغی فقط اتنی دیر ہی رکھیں جتنی دیر میں مرغی کے بال و پَر کی جڑیں ڈھیلی اور نرم ہو جائیں اس سے زیادہ دیر تک نہ رکھیں ۔ پھربال و پَر اُتارنے اور آلائش نکالنے کے بعد تین بار دھو کر اس گوشت کو کام میں لایا جا سکتا ہےکہ یہ پاک و حلال ہےاور تین بار دھونے کا حکم اس وجہ سے ہے کہ مرغی کو جب پانی میں ڈالا جاتا ہے تو اس کی گردن پر لگا دَمِ مَسْفُوح(بہتا ہوا خون) پانی کو ناپاک کر دیتا ہے یونہی وہ پانی مرغی کے اندر جا کراس کے اندر کی نجاست بیٹ وغیرہ سے مُخْتَلَط ہو کر(یعنی مل کر ) خود بھی ناپاک ہو جاتا ہے اور گوشت کی ظاہری سطح کو بھی ناپاک کر دیتا ہے۔

     نیزپاک کرنے کے لئے تین بار دھونا ہی ضروری نہیں بلکہ اس پر کثیر پانی بہانے یونہی پاک پانی جاری کرنے سے جب طہارت کا ظنِّ غالب ہو جائے تو بھی مرغی پاک ہو جائے گی۔ یہ بھی یاد رہے کہ اُبلتے ہوئےپانی میں ذبح شدہ مرغی کو اتنی دیر تک نہ رکھیں کہ پانی گوشت کے اندرونی اجزا میں سرایت کر جائے، اگر اتنی دیر تک رکھا تو نجس پانی کے گوشت میں سرایت کر جانے کی وجہ سے گوشت ناپاک ہو جائے گا اور کسی بھی صورت میں یہ پاک اور اس کا کھانا جائز نہیں ہو سکے گا۔

     نیز دشواری سے بچنے کے لئے آسان طریقہ یہ ہے کہ ذبح کے بعد مرغی کی گردن پر سے خون کو دھو لیا جائے اور پیٹ چاک کر کے اس کے اندر کی آلائش نکال لی جائیں پھر اسے گرم پانی میں ڈالیں تاکہ بعد میں اسے پاک کرنے کے لئے دھونا نہ پڑے۔(2)ذبح شدہ مرغی کی کھال یونہی ہر ذبح شدہ حلال جانور کی کھال کھانا جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم