شہد کی مکھیوں کی خرید و فروخت کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  شعبان المعظم 1442 ھ اپریل

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ شہد کی مکھیوں کی خرید و فروخت کرنا جائز ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شہد کی مکھی  کی خرید و فروخت جائز ہے ، محرر مذہب حنفی امام محمد  رحمۃُ اللہِ تعالیٰ علیہ  کے نزدیک شہد کی مکھی کا بیچنا جائز ہے۔ علمائے احناف نے امام محمد  رحمۃُ اللہِ تعالیٰ علیہ  کے مذہب کو  مفتیٰ بہٖ قرار دیا ہے۔

    فتاویٰ عالمگیری میں ہے : “وقال محمد  رحمه الله تعالى يجوز إذا كان مجموعا كذا في الحاوي بيع النحل يجوز عند محمد رحمه الله تعالى وعليه الفتوى كذا في الغياثية “ یعنی شہد کی مکھی کی خرید و فروخت کے متعلق امام محمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ جب ان کو جمع کر لیا جائے تو جائز ہے اسی طرح حاوی میں ہے کہ شہد کی مکھی کی خرید و فروخت جائز ہے اور اسی پر فتویٰ ہے غیاثیہ میں یونہی ہے۔

(فتاویٰ ھندیہ ، 3 / 114)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم