اسمگل شدہ موبائل کی خریدوفروخت کرنا کیسا؟

مجیب:   مفتی محمدھاشم خان عطّاری   مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  جمادی الآخر1442 ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ موبائل کی ایک مارکیٹ میں اسمگل شدہ موبائل آتے ہیں جب یہ موبائلز مارکیٹ میں آجاتے ہیں تو ان پرقانونی سختی نہیں ہوتی اور ان کی خرید و فروخت سرعام ہوتی ہے اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی طرف سے قانونی طور پر پکڑ وغیرہ نہیں ہوتی۔ ان موبائلز کو خریدنا اور بیچنا جائز ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اسمگلنگ کرنا ناجائز ہے کیونکہ یہ غیرقانونی ہے اور پکڑے جانے کی صورت میں بڑی ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اپنے آپ کو ذلت اور ہلاکت پر پیش کرنے سے ربِّ قدیر نے منع فرمایاہے۔

مارکیٹ میں موبائل آنے کے بعد اس کی سرعام خریدو فروخت میں اگر واقعی قانونی سختی اور گرفت نہیں ہوتی تو اس کی خرید و فروخت میں شرعاً حرج نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم