گوبر اور پاخانہ کو بیچنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولیٰ 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گوبر اور پاخانہ کی خریدوفروخت کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    گوبر کی بیع کرنا صحیح ہے۔ البتہ انسان کے پاخانہ کی بیع کرنا جائز نہیں ہاں اگر اس میں مٹی یا راکھ مل کر غالب ہوجائے تو اس کی بیع بھی جائز ہے۔ صدرُالشریعہ  علیہ الرَّحمہ  ارشاد فرماتے ہیں : “ انسان کے پاخانہ کا بیع کرنا ممنوع ہے ، گوبر کا بیچنا ممنوع نہیں۔ انسان کے پاخانہ میں مٹی یا راکھ مِل کر غالب ہوجائے ، جیسے کھات (کھاد) میں مٹی کا غلبہ ہوجاتا ہے تو بیع بھی جائز ہے اور اس کو کام میں لانا مثلاً کھیت میں ڈالنا بھی جائز ہے۔ “

(بہارشریعت ، 3 / 478)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم