Qadiani Se Zameen Theke Par Lena

قادیانی سے زمین ٹھیکے پر لینا

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3100

تاریخ اجراء:21ربیع الاوّل1446ھ/24ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک سنی صحیح  العقیدہ کاشت کےلیے   قادیانی سے  اس کی زمین ٹھیکے پر لیتا ہے  جبکہ یہ سنی ان  کے کسی پروگرام  و تقریبات میں نہیں جاتا اور نہ ہی  عقائد کے لحاظ سے کوئی  سمجھوتہ کرتا ہے ،اپنی  روزی کماتا ہے اور ٹھیکے کے پیسے اس کو دیتا ہے ،اس کے  علاوہ وہ اس  سے کوئی بات نہیں کرتا اور اس کو کافر جانتا ہے ،شرعی رہنمائی  درکار ہے کہ کیا وہ  قادیانی سے کاشت کےلیے اس کی زمین ٹھیکے پر لے سکتا ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سنی  صحیح العقیدہ شخص کےلیے  قادیانی سے اس کی زمین  کاشت کےلیے  ٹھیکے  پر لینا جائز نہیں ہے کہ قادیانی کا فر  ومرتد ہیں اور مرتد سے کسی طرح کا معاملہ جائز نہیں ہے ۔

   امام اہلسنت امام احمدرضاخان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”قادیانی مرتدہیں،ان کے ہاتھ نہ کچھ بیچا جائے، نہ ان سے خریدا جائے،ان سے بات ہی کرنے کی اجازت نہیں۔نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں :”ایاکم وایاھم“ان سے دور بھاگو انہیں اپنے سے دور رکھو۔(فتاوی  رضویہ ،جلد23،صفحہ598،رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   امام اہلسنت الشاہ  امام احمدرضاخان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”موالات مطلقاً ہر کافر ہر مشرک سے حرام ہے ۔۔۔اور معاملتِ مجردہ سوائے مرتدین ہر کافر سے جائزہے ،جبکہ اس میں نہ کوئی اعانتِ کفریا معصیت ہو،نہ اِضْرارِ اسلام وشریعت(ہو)۔(فتاوی رضویہ ،جلد14، صفحہ 432 ، 433،رضافاؤنڈیشن ،لاھور)

   مزید ایک مقام پر فرماتے ہیں:” اس (مرتد )کے ساتھ کوئی معاملہ مسلمان بلکہ کافر ذمی کے مانند بھی برتاؤ جائز نہیں، مسلمانوں پر لازم ہے کہ اٹھنے بیٹھنے کھانے پینے وغیرہ تمام معاملات میں اسے بعینہ مثل سوئر کے سمجھیں۔۔۔ قال ﷲ تعالیٰ﴿وَمَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُ﴾ترجمہ:جو کوئی تم میں سے ان سے دوستی رکھے گا، تو وہ یقیناً انہی میں سے ہوگا ۔ (فتاوی رضویہ ، جلد 24،صفحہ320،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم