Qadiani Se Ilaj Karwana Kaisa Hai ?

قادیانی سے علاج کروانا کیسا ہے؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1996

تاریخ اجراء: 28صفرالمظفر1445ھ /15ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا یہ سوال ہے کہ مرزائیوں سے علاج کروانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قادیانی  مرتد ہیں اور مرتدوں سے  تعلقات اور کسی طرح کے معاملات رکھنا جائز نہیں ہے، لہذا قادیانیوں سے علاج کروانا بھی جائز نہیں بلکہ ان کے علاوہ کسی اور سنی مسلمان سے علاج کروایا جائے۔ شفا ڈاکٹر نہیں بلکہ اللہ تعالی دیتا ہے، تو کیا اس کی نافرمانی کرکے قادیانی شفا دےدےگا؟

   فتاوی رضویہ میں کئی مقامات پر مرتد کے احکامات بیان کرتے ہوئے سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں۔مثلا فتاوی رضویہ کی چودہویں جلد میں ہے:”بلاشبہہ اس سے دور بھاگنااور اسے اپنے سے دور کرنا، اس سے بغض، اس کی اہانت، اس کا رد فرض ہے اورتوقیر حرام وہدم اسلام، اسے سلام کرنا اس کے پاس بیٹھنا حرام، اس کے ساتھ کھانا پینا حرام، اس کے ساتھ شادی بیاہ حرام اور قربت زنائے خالص اور بیمار پڑے ،تو اسے پوچھنے جانا حرام، مرجائے تو اس کے جنازے میں شرکت حرام ،اسے مسلمانوں کا ساغسل وکفن دینا حرام، اس پر نماز جنازہ پڑھنا حرام بلکہ کفر، اس کا جنازہ اپنےکندھوں پر اٹھانا، اس کے جنازے کی مشایعت حرام، اسے مسلمانوں کے مقابر میں دفن کرنا حرام، اس کی قبر پر کھڑا ہونا حرام، اس کے لیے دعائےمغفرت یاایصال ثواب حرام ،بلکہ کفر، والعیاذباللہ رب العالمین۔(فتاوی رضویہ، جلد14، صفحہ593، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم