مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: Sar-7477
تاریخ اجراء: 07
صفر المظفر 1442ھ/15ستمبر 2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ
شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مسلمانوں کا قادیانیوں
کےساتھ خرید وفروخت کرنا اور ان کی مصنوعات (Products)خریدنا اور استعمال کرنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسلمانوں کا براہِ راست (Direct) قادیانیوں سے لین دین اور
اِن سے ان کی یا کسی اور کمپنی کی مصنوعات (Products) خریدنا ، ممنوع و ناجائز ہے،کیونکہ قادیانی اپنے عقائدِ باطلہ ،مثلاً ختم ِنبوت کاانکار، انبیائےکرام علیہم السلام کی توہین وغیرہ کے سبب مرتد ہیں یعنی دعوی اسلام کرنے کے
باوجود بہت سی ضروریاتِ دین کےانکار کے سبب دائرہ اسلام سے
خارج ہیں اور مرتد،
کفار کی سب سے بدترین قسم ہے،یہاں تک کہ ان کے احکام، کافرِ
اصلی (ہندو ،مشرک وغیرہ) سے
بھی سخت ہیں اور مرتدین
کے بارے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ
ان کےساتھ میل جول رکھنا ،
اُٹھنا ، بیٹھنا ، کھانا ، پینا
، لین دین وغیرہا
سب حرام اورسخت گناہ کے کام ہیں
۔ یونہی دنیوی مُعاملات، مثلاً خرید و فروخت
وغیرہ بھی مرتد کے ساتھ جائز نہیں ، لہٰذا قادیانیوں
کے ساتھ خرید و فروخت نہیں کر سکتے، البتہ دُکان دار قادیانی نہیں ، تو پہلے والا حکم
تو نہیں لیکن قادیانیوں
کی مصنوعات (Products)کا مکمل بائیکاٹ
ہی کرنا چاہیے۔
قادیانیوں
کے ساتھ خرید وفروخت کی ممانعت
کےمتعلق سیّدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت الشاہ
امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ(سالِ
وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں:” قادیانی مرتد ہیں، اُن کے
ہاتھ نہ کچھ بیچاجائے نہ اُن سے خریداجائے، اُن سے بات ہی کرنے
کی اجازت نہیں۔)“فتاوی رضویہ ،جلد23، صفحہ 598، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن
،لاھور(
مفتی محمد وقار الدین رضوی
رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1413ھ/1992ء)
لکھتے ہیں: ” قادیانیوں کے دونوں گروپ لاہوری اور احمدی کافر ومرتد ہیں
اور مرتد کے احکام اہلِ کتاب اور مشرکین سے جداہیں ،شریعت
کےمطابق مسلمان ،مرتد سے معاملات بھی نہیں کرسکتا،اس سے مِلنا جُلنا
کھانا پینا سب ناجائز ہے،……لہٰذا ان سے تجارت رکھنا ،اٹھنا ،بیٹھنا
کھانا پینا سب حرام ہے۔)“وقار الفتاوٰی،جلد1،صفحہ274،بزم وقارالدین،مطبوعہ
کراچی(
دنیوی
معاملات صرف مرتدین سے ممنوع ہیں، جیسا کہ امامِ ہلسنت رَحْمَۃُاللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:دنیوی معاملت جس
سے دین پرضَرَرْ نہ ہو سوا مرتدین …… کے کسی سے ممنوع نہیں۔(فتاوی رضویہ ،جلد24، صفحہ 331 ، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن
،لاھور)
قادیانیوں کے مرتد ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہےکہ یہ نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ
وَآلِہٖ وَسَلَّم کے آخری نبی
ہونے کے منکِر ہیں ،حالانکہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا آخری
نبی ہونا قرآن کریم کی صریح آیت سے ثابت ہے،چنانچہ قرآن
مجید میں ہے:﴿مَا كَانَ مُحَمَّدٌ
اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ
وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ
عَلِیْمًا﴾ ترجمہ کنزُالعِرفان: محمد
تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والاہے۔)القرآن الکریم ،پارہ 22 ،سورۃ
الاحزاب ،آیت40(
مذكوره بالا آیتِ مبارکہ کے تحت ختمِ نبوت کے
منکِر کا حکم بیان کرتے ہوئے عظیم مفسِّر مفتی سیّد محمد
نعیم الدین مرادآبادی
رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ
وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:”حضور کا
آخِر ُالاَنبیاء ہونا قطعی ہے ، نصِ قرآنی بھی اس
میں وارِد ہے اور صِحاح کی بکثرت احادیث تو حدِ تواتر تک پہنچتی
ہیں ۔ ان سب سے ثابت ہے کہ حضور سب سے پچھلے (آخری ) نبی
ہیں ،آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں ۔جو حضور کی
نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے ، وہ ختمِ نبوت کا منکر اور
کافر ، خارج از اسلام ہے۔)“خزائن العرفان ،صفحہ783، مطبوعہ
مکتبۃ المدینہ ، کراچی (
قادیانیوں کےمرتد ہونے کے متعلق اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت
الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ(سالِ
وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں:” لَا
اِلٰہَ اِلَّا اﷲ مُحَمَّد رَسُولُ اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم کے بعد کسی کو نبوت ملنے کاجو قائل ہو ، وہ تو مطلقاً
کافر مرتد ہے ، اگرچہ کسی ولی
یا صحابی کے لیے مانے،لیکن قادیانی توایسا
مرتدہے جس کی نسبت تمام علمائے کرام حَرمَیْن شریفین نے
بِالْاِتفاق تحریر فرمایا ہے کہ ”مَنْ شَکَّ فِیْ کُفْرِہٖ فَقَدْ کَفَرَ “یعنی جو اس کے کفر میں شک
کرے ،تووہ بھی کافرہوجائے گا ۔)“فتاویٰ رضویہ، جلد21،صفحہ279 ، 280،مطبوعہ
رضا فاؤنڈیشن،لاھور(
کفّار سے
دُور رَہنے کے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتاہے: ﴿وَ
لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ
النَّارُ﴾ ترجمہ کنزُالعِرفان:اور
ظالموں کی طرف نہ جھکوورنہ تمہیں آگ چھوئے گی۔(القرآن الکریم،
پارہ 12، سورہ ھود، آیت113)
مذکورہ بالاآیت کے تحت مفتی سید محمد نعیم الدین
مرادآبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ(سالِ وفات:1367ھ /1947 ء) لکھتے ہیں
: ”اس سے معلوم ہوا کہ خدا کے نافرمانوں کے ساتھ یعنی کافِروں اور بے
دینوں اور گمراہوں کے ساتھ میل جول ، رسم و راہ ، مَوَدّت و مَحبت ،
ان کی ہاں میں ہاں ملانا ، ان کی خوشامد میں رہنا ممنوع
ہے۔ “(خزائن العرفان ،صفحہ437، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی
)
عام بَدْمذہب ، مرتدین کے مقابلے میں
ہلکا حکم رکھتے ہیں اور عام بدمذہبوں سے بچنے کی نہایت تاکید
ہے تو مرتد کا معاملہ تو اور شدید ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بدمذہبوں کی صحبت سے دُور رَہنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”فإياكم وإياهم، لا يضلونكم، ولا يفتنونكم “ترجمہ: تم ان سے دُور رَہو اور وہ تم سے دُور رَہیں
کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں
اور فتنے میں نہ ڈال دیں۔)صحیح مسلم، باب النھی عن الروایۃ عن الضعفاء ،جلد1
،صفحه 33،
مطبوعه لاھور(
ایک موقع پر نبی پاک صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:”فلا تجالسوھم ولاتشاربوھم ولا تؤاکلو ھم ولاتناکحوھم“ ترجمہ: نہ تم اُن
کے پاس بیٹھو ،نہ ان کے ساتھ کھاؤ ،پیو ، نہ ان کے ساتھ شادی
بیاہ کرو۔(کنزالعُمّال، جلد 6،کتاب الفضائل ، باب ذکر الصحابۃ، صفحہ 246،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ ، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
قادیانیوں سے میل جول رکھنے کے احکام
کافر کے سلام کا جواب کس طرح دیا جائے؟
قادیانی کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا،خوشی غمی میں شامل ہونا اور تعلقات رکھنے کا کیا حکم ہے؟
کرسچن کے ساتھ مسلمان کا دوستی کرنا اور کھانا کھانا
مرتد سے تحفہ لینا کیسا ؟
کافر کے لیے ایمان پرخاتمہ کی دعا کرنا
قادیانی کون ہے؟ قادیانی مذہب کیا ہے؟
مسلمان کا قادیانیوں سے مفت اَدْویات (Medicine)لیناکیسا؟