Musalman Ka Qadiyaniyon Se Free Medicine Lena Kaisa

مسلمان کا قادیانیوں سے مفت اَدْویات (Medicine)لیناکیسا؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: Sar-7473

تاریخ اجراء:       05 صفر المظفر 1443ھ/13ستمبر  2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلےکےبارے میں کہ مسلمانوں کا قادیانیوں سے مفت اَدْویات لینے جانا اور ان کے پاس اُٹھنا  ، بیٹھنا کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قادیانی اپنے عقائدِ باطلہ  ،مثلاً ختم ِنبوت کاانکار، انبیائےکرام  عَلَیْہِمُ السَّلَام کی توہین وغیرہ  کے سبب مرتد ہیں  یعنی دعوی اسلام کرنے کے باوجود بہت سے ضروریاتِ دین کےانکار کے سبب دائرہ اسلام سے خارج  ہیں اور مرتد ،کفار  کی  سب سے بدترین قسم   ہے ،یہاں تک کہ ان کے احکام،  کافرِ  اصلی(ہندو ،مشرک وغیرہ) سے بھی سخت ہیں اور مرتدین  کے بارے میں شریعت کا حکم یہ  ہے کہ  ان کےساتھ  میل جول رکھنا ؛ اُٹھنا ، بیٹھنا ؛ کھانا ، پینا ؛ ان سے مدد لینا اور ان  کی مدد کرنا ؛ ان کو مسلمانوں کی طرح غسل و کفن دینا؛ ان کے جنازے کےساتھ جاناوغیرہ سب حرام اورسخت گناہ کے  کام ہیں،لہٰذامسلمانوں کا قادیانیوں سے مفت اَدْویات لینا اور ان کے ساتھ میل جول رکھنا، اٹھنا  ، بیٹھنا  سخت ناجائز و گناہ ہے۔

   اوران  سے مفت ادویات لیناسخت منع ہے کہ قادیانیوں کی تبلیغ کا ایک بہت بڑا طریقہ اسی طرح کی مفت اشیاء یا خدمات دینا ہی ہے اور قادیانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی ہے، جو پہلے مسلمان تھی اور اس طرح کی مفت اشیاء اور فوائد کی وجہ سے ان کے قریب جاکر قادیانی ہوگئی۔  مسلمانوں کے دین و ایمان کی حفاظت کے اعتبار سے ان سے مفت اشیاء لینا ، ان سے خریدنے سے بھی زیادہ خطرناک ہے اور خود خریدنا بھی ممنوع و ناجائز ہے۔

   نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے خاتم النبیین ہونے کے متعلق اللہ پاک ارشادفرماتا  ہے : ﴿مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: ’’محمد تمہارے مَردوں  میں  کسی کے باپ نہیں  ہیں، لیکن اللہ کے رسول ہیں  اور سب نبیوں  کے آخر میں  تشریف لانے والے ہیں  اور اللہ سب کچھ جاننے والاہے۔‘‘(القرآن الکریم ،پارہ  22 ،سورۃ الاحزاب ،آیت40)

   مذكوره بالا آیتِ مبارکہ کے تحت ختمِ نبوت کے منکر  کا حکم بیان کرتے ہوئے عظیم مفسِّر صدر الافاضل مفتی سیّد محمد نعیم الدین مرادآبادی  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:حضور کا  آخِر ُالانبیاء ہونا قطعی ہے ، نصِ قرآنی بھی اس میں وارِد ہے اور صِحاح کی بَکَثْرَت احادیث تو حَدِّ تواتُر تک پہنچتی ہیں ۔ ان سب سے ثابت ہے کہ حضور سب سے پچھلے (آخری ) نبی ہیں۔آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں۔ جو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے ، وہ ختمِ نبوت کا منکر اور کافر  ، خارج از اسلام ہے۔(خزائن العرفان فی تفسیر القرآن  ،صفحہ783، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

   قادیانیوں کےمرتد ہونے کے متعلق اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ(سالِ وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں: لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲ مُحَمَّد رَسُولُ اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت ملنے کاجو قائل ہو ،  وہ تو مطلقاً  کافر مرتد ہے ،  اگرچہ کسی ولی یا صحابی کے لیے مانے،لیکن قادیانی توایسا مرتدہے جس کی نسبت تمام علمائے کرام حَرمَیْن شریفین نے بِالْاِتفاق تحریر فرمایا ہے کہ ”مَنْ شَکَّ فِیْ کُفْرِہٖ فَقَدْ کَفَرَ “یعنی جو اس کے کفر میں شک کرے ،تووہ بھی  کافرہوجائے گا ۔‘‘(فتاویٰ رضویہ، جلد21،صفحہ279 ، 280،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

   کفّار  سے دُور رَہنے کے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتاہے: ﴿وَ لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ﴾ ترجمہ کنزُالعِرفان:’’اور ظالموں کی طرف نہ جھکو،ورنہ تمہیں آگ چھوئے گی۔‘‘(القرآن  الکریم، پارہ 12، سورہ ھود، آیت113)

   مذکورہ بالاآیت کے تحت صدر الافاضل مفتی سید محمد نعیم الدین مرادآبادی  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سالِ وفات:1367ھ /1947ء) لکھتے ہیں: اس سے معلوم ہوا کہ خدا کے نافرمانوں کے ساتھ یعنی کافِروں اور بے دینوں اور گمراہوں کے ساتھ میل جول ، رسم و راہ ، مَوَدّت و مَحبت ، ان کی ہاں میں ہاں ملانا ، ان کی خوشامد میں رہنا ممنوع ہے۔ (خزائن العرفان ،صفحہ437، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

   کفّار سے میل جول اور ان کی صحبت میں بیٹھنے کی ممانعت کےمتعلق اللہ پاک ارشاد فرماتاہے :﴿ وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ترجمۂ کنزُالعِرفان:’’اور اگر شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔‘‘(القرآن الکریم، پارہ 7، سورۃ الانعام، آیت68)

   مذکورہ بالا آیت کے تحت علامہ ملّا احمد جیون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سالِ وفات:1130ھ/1718ء)لکھتے ہیں:وان القوم الظالمین یعم المبتدع والفاسق والکافر ، والقعود مع کلھم ممتنع‘‘ ترجمہ: آیت میں موجودلفظ﴿الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ بدعتی ،فاسق اور کافر سب  کو شامل ہے اور ان تمام کے ساتھ بیٹھنا منع ہے۔(تفسراتِ احمدیہ ، سورہ انعام ، تحت الایۃ68، صفحہ 388 ، مطبوعہ  کوئٹہ )

   عام بدمذہب ، مرتدین کے مقابلے میں ہلکا حکم رکھتے ہیں اور عام بدمذہبوں سےبچنے کی نہایت تاکید ہے، تو مرتد کا معاملہ تو اور شدید ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بدمذہبوں کی صحبت سے دور رہنے کا حکم ارشاد فرمایا، چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے:فإياكم وإياهم،   لا يضلونكم، ولا يفتنونكم  ترجمہ: تم ان سے دور رہو اور وہ تم سے دور رہیں ،کہیں وہ  تمہیں گمراہ نہ کردیں اور فتنے میں نہ ڈال دیں۔ (صحیح المسلم، باب النھی عن الروایۃ عن الضعفاء ،جلد1 ،صفحه 33،مطبوعه لاھور)

   ایک موقع  پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:فلا تجالسوھم  ولاتشاربوھم ولاتؤاکلوھم ولاتناکحوھم ترجمہ: نہ تم اُن  کے پاس بیٹھو ،نہ ان کے ساتھ کھاؤ ،پیو ، نہ ان کے ساتھ شادی بیاہ  کرو۔(کنزالعُمّال، جلد6،کتاب الفضائل ، باب ذکر الصحابۃ،  صفحہ 246،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ  ، بیروت)

   اسی طرح سنن ابن ماجہ میں ہے: عن جابر بن عبد اللہ قال قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم :  إن مرضوا فلا تعودوهم، وإن ماتوا فلا تشهدوهم، وإن لقيتموهم فلا تسلموا عليهم ترجمہ:حضرت جابربن عبد اللہ  رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر وہ بیمار ہوجائیں ،تو ان کی عیادت  نہ کرو، اور اگر وہ مر جائیں ،تو ان کے جنازوں میں نہ جاؤ اوراگر تم ان سے ملو ،  تو انہیں سلام نہ کرو

۔ (سنن ابن ماجہ، کتاب السنّۃ، باب فی القدر ، صفحہ 105، مطبوعہ لاھور)

   مرتدین کے تفصیلی احکام بیان کرتے ہوئےاعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں:مرتد سے مسلمانوں کو سلام ، کلام حرام، میل جول حرام  ، نشست وبرخاست حرام، بیمارپڑے ، تو اس کی عیادت کو جانا حرام۔ (فتاوی رضویہ ،جلد14، صفحہ 298 ، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن ، لاھور)

   فتاوی مصطفویہ  میں ہے: ’’اس  (قادیانی )سے سلام ،کلام ، ربط، ضبط اس کے ساتھ کھانا ،پینا، راہ رسم رکھنا سب حرام ہے، قال اللہ تعالیٰ:﴿ وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۔‘‘(فتاوی مصطفویہ ، کتاب الصلاۃ، صفحہ 209 ، مطبوعہ شبیر برادرز،لاھور)

   کفار کے ساتھ ہمدردی ، موالات یعنی ان سے مدد لینے یا کرنے کی ممانعت کے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : ﴿ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الْیَہُوۡدَ وَالنَّصٰرٰۤی اَوْلِیَآءَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ ترجمۂ کنزُالعِرفان:’’اے ایمان والو!  یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ ، وہ (صرف) آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں۔“ (القرآن الکریم ، پارہ 6 ، سورۃ المائدۃ، آیت 51)

   مذکورہ بالا آیت کے تحت امام ابو البرکات عبد اللہ بن احمد نَسَفِی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سالِ وفات:710ھ/1310ء) لکھتے ہیں: أی لا تتخذوهم أولياء تنصرونهم وتستنصرونهم وتؤاخونهم وتعاشرونهم معاشرة المؤمنين ثم علل النهي بقوله ﴿بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ﴾ وكلهم أعداء المؤمنين وفيه دليل على أن الكفر كله ملة واحدة‘‘  ترجمہ:یعنی کفّار کو دوست اور  مددگار نہ بناؤکہ تم ان کی مدد کرو یا اُن سے مدد لواور ان سے بھائی چارہ اختیار کرواور ان  کے ساتھ مسلمانوں  جیسا برتاؤ کرو(کیونکہ یہ سب منع ہے)،پھر اس کی علت بیان فرمائی کہ (وہ (صرف) آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں) اور تمام کفارمسلمانوں کے دشمن ہیں اور اس میں دلیل ہے کہ  کفر  ایک ملت ہے۔(تفسیر نسفی، جلد1، صفحہ453، مطبوعہ لاھور)

   صحیح مسلم ، سنن ترمذی ، سنن ابوداؤد، سنن ابن ماجہ  ، مسند احمد بن حنبل اور دیگر کتب ِ احادیث میں ہے،واللفظ للاوّل: عن عائشة قالت: قال رسول  اللہ صلى اللہ عليه وسلم: لن أستعين بمشرك ترجمہ:حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی  ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں ہرگزمشرک سے مدد نہیں لوں گا۔(صحیح المسلم،کتاب الجھاد و السیر، باب کراھۃ الاستعانۃ فی الغزو بکافر ،جلد2 ،صفحه 127،مطبوعه لاھور)

   امامِ اہلسنت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے  ہیں:موالات مطلقاً ہر کافر ہر مشرک سے حرام ہے …اور معاملتِ مجردہ سوائے مرتدین ہر کافر سے جائزہے ،جبکہ اس میں نہ کوئی اعانتِ کفریا معصیت ہو،نہ اِضْرارِ اسلام وشریعت(ہو)۔(فتاوی رضویہ ،جلد14، صفحہ 432 ، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم