Murtad Ke Zabeeha Ka Hukum Kya Hai ?

مرتد کے ذبیحہ کا حکم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2000

تاریخ اجراء: 29صفرالمظفر1445ھ /16ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مرتد کے ذبیحہ کا کیا حکم ہے ؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرتد کا ذبیحہ حرام و مردار ہے ، اس کا کھانا جائز نہیں ،اگرچہ بسم اللہ ،اللہ اکبر پڑھ کرذبح کرے۔ چنانچہ درمختار میں ہے:” لا تحل ذبيحة غير کتابى من وثنى و مجوس و مرتد ۔“ ترجمہ  :غیر کتابی یعنی مجوسی ، ستارہ پرست ، اور مرتد   کا ذبیحہ حلال نہیں ۔“(درمختار، جلد06، صفحہ 298، دار المعرفۃ ، بیروت )

   بہارشریعت میں ہے " مرتد کا ذبیحہ مردار ہے اگرچہ بِسْمِ اللہ کرکے ذبح کرے۔"(بہارشریعت،ج02، حصہ09،ص 459، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم