Kafir Ka Qarz Ada Na Karne Ka Hukum

 

کافر کا قرض ادا نہ کرنے  کا حکم

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3054

تاریخ اجراء: 05ربیع الاول1446 ھ/10ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کافر کے قرض کی ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں قیامت کے دن پکڑ ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کافر سے قرض لے کر بلاوجہ شرعی واپس نہ کرنا حرام ہے،جس پرقیامت کے دن  پکڑہوسکتی ہے ۔

   فتاوی رضویہ میں ہے"غدر و بد عہدی مطلقاً سب سے حرام ہے مسلم ہو یا کافر، ذمی ہو یا حربی ، مستامن ہو یا غیر مستامن، اصلی ہو یا مرتد ۔"(فتاوی رضویہ، ج 14، ص 139، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   فتاوی رضویہ میں  کافرکے قرض سے متعلق ہے” اگروہ کافرحربی ہے تو اس کے مال کے سبب مسلمان پرحق العبد لازم نہیں جس کاتصفیہ درکار فان اموالھم مباحۃ غیرمعصومۃ (کیونکہ حربی کافروں کامال مباح ہے معصوم نہیں) ہاں بطورغدر وعہد شکنی لیاہو،گناہ وحق اﷲ ہے جس پر مواخذہ یاعفواﷲعزوجل کی مشیّت میں ہے۔"(فتاوی رضویہ، ج 25، ص 62، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   فتاوی مفتی اعظم ہند میں کافر سے قرض لے کر واپس نہ کرنے کے حوالے سے سوال ہوا تو حضور مفتی اعظم ہند رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے جواباً ارشاد فرمایا:’’وفائے  عہد مسلمان پر فرض ہے، قرض لے کر واپس نہ دینا حرام ہے۔ ‘‘ (فتاوی مفتیٔ اعظم ہند ، ج 05، ص 88، شبیر برادرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم