Ghair Muslim Ustad Se Bache Ko Taleem Dilwane Ka Hukum

 

غیر مسلم استاذ سے بچے کو تعلیم دلوانے کا حکم

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3081

تاریخ اجراء: 13ربیع الاول1446 ھ/18ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    اگر استاذ غیر مسلم ہو تو اس کے پاس اپنا بچہ پڑھانا کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی بھی  غیر مسلم سے تعلیم حاصل کرنے اور اپنے بچوں کو تعلیم دلوانےکی شرعا اجازت نہیں کہ غیر مسلم کی صحبت   ، اس کے ساتھ ملنا جُلنا ، قلبی لگاؤ اورخصوصااس  کو استاذ بنانے میں ایمان کو سخت خطرہ ہوتا ہے ، کیونکہ غیر مسلم اپنے لیکچر کے دوران کفریات بھی کہہ دیتے ہیں اور کبھی دینِ اسلام پر ڈائریکٹ حملہ کرتے ہیں ۔ نیز استاذ جو بھی ہو اس کا ادب و تعظیم دل میں آجاتے ہیں اور غیر مسلم  کی تعظیم سے کفر میں جا پڑنے کا امکان رہتا ہے۔

   قرآن پاک میں ہے﴿وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ﴾ترجمہ کنز الایمان: اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ۔(القرآن الکریم، پارہ 7، سورۃ الانعام، آیت68)

   مذکورہ بالا آیت کے تحت علامہ ملا  احمد جیون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ( سالِ وفات: 1130ھ/ 1718ء) لکھتے ہیں:”وان القوم الظالمین یعم المبتدع والفاسق والکافر ، والقعود مع کلھم ممتنع“ترجمہ: آیت میں موجودلفظ"الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ"بدعتی ،فاسق اور کافر سب کو شامل ہے اور ان تمام کے ساتھ بیٹھنا منع ہے۔(تفسیراتِ احمدیہ ، سورہ انعام ، تحت الایۃ68، ص  388 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”غیر مذہب والیوں  کی صحبت  آگ ہے، ذی عِلم عاقِل بالِغ مردوں کے مذہب اس میں بگڑ گئے ہیں۔ ۔۔۔جب  صحبت کی یہ حالت تو اُستاد بنانا کس دَرجہ بدتر ہے کہ اُستاد کا اثر بَہُت عظیم اور نہایت جلد ہوتا ہے۔۔۔ تو غیر مذہب عورت کی سِپُردگی یا شاگِردی میں اپنے بچّوں کو وُہی دے گا جو آپ دین سے واسِطہ نہیں رکھتا اور اپنے بچّوں کے بَددین ہو جانے کی پرواہ نہیں رکھتا۔"   (فتاوٰی رضویہ، ج 23، ص 692،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   شیخ طریقت امیر اہلسنت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ اپنی مایہ ناز تصنیف ” کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب  “میں لکھتے ہیں : سُوال : کافِر استاد کے پاس تعلیم حاصِل کرنے کی شرعاً اجازت ہے یا نہیں؟ جواب:اجازت نہیں ہے ۔  چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: غیر مذہب والیوں  ( یا والوں   ) کی صُحبت آگ ہے ، ذی عِلم عاقِل بالِغ مردوں کے مذہب(بھی) اس میں   بگڑ گئے ہیں۔عمران بن حطان رقاشی کا قصّہ مشہور ہے ، یہ تابِعین کے زمانہ میں   ایک بڑامُحدِّث تھا ، خارِجی مذہب کی عورت کی صُحبت میں   مَعاذَاللّٰہ خود خارِجی ہو گیا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ اُسے سُنّی کرنا چاہتا ہے  ۔ جب صُحبت کی یہ حالت تو اُستاد بنانا کس دَرجہ بدتر ہے کہ اُستاد کا اثر بَہُت عظیم اور نہایت جلد ہوتا ہے ، تو غیر مذہب عورت( یا مرد) کی سِپُردگی یا شاگِردی میں   اپنے بچّوں   کو وُہی دے گا جو(خود) آپ(ہی) دین سے واسِطہ نہیں   رکھتا اور اپنے بچّوں   کے بَددین ہو جانے کی پرواہ نہیں   رکھتا۔)کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب  ، ص  433، مکتبۃ المدینہ(

   شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت مولانا محمد الیاس عطار قادری مدظلہ العالی ’’ کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’ اگر کافر کے کفر کو اچھا جان کر تعظیم کرے گا تو خود کافر ہو جائے گا۔“ (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص 436،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم