Urgent Kaam Ke Ziyada Paise Lena Kaisa Hai ?

ارجنٹ کام کے زیادہ پیسے لینا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مَدَنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2023

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ  میں درزی کا کام کرتا ہوں اور بعض اوقات کسٹمر آتا ہے کہ مجھے ارجنٹ سوٹ سلوانا ہے   عام طور پر سوٹ کی سلائی بارہ سو روپے چل رہی ہوتی ہے تو میں اگر ارجنٹ سوٹ سینے کے اس سے دوہزار روپے سلائی  طے کروں تو کیا زائد رقم لینا ، جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہی اعتبار سے اجرت پر کام کرنے والے کا حق ہے کہ  اپنی محنت پر معاہدہ کرتے وقت جو چاہے اجرت طلب کرے اس معاملے میں شریعت نے فریقین پر معاملہ چھوڑا ہے سوائے بروکری  اور دلالی کے کہ وہاں اجرت مثل کی پابندی ضروری ہے۔ پوچھی گئی صورت کے تناظر میں دیکھا جائے تو ہمارے یہاں کئی جگہوں  پر ارجنٹ کام کروانے کے زائد پیسے وصول کئے جاتے ہیں جیسے پاسپورٹ  اگر نارمل بنوائیں تو فیس کم ہوتی ہے لیکن اگر ارجنٹ بنوائیں تو زیادہ فیس لی جاتی ہے اسی طرح  دھوبی سے اگر ارجنٹ کپڑے دھلوائیں تو وہ زیادہ پیسے وصول کرتا ہے   تو ہمارے معاشرے میں  یہ بات رائج ہے کہ ارجنٹ کام کے زیادہ پیسے لئے جاتے ہیں لہٰذا آپ بھی اگر ارجنٹ سوٹ سینے  کے ایک معقول حد تک  زیادہ  پیسے گاہک سے طے کرتے ہیں تو اس میں حرج نہیں۔ معقول کی قید بھی یہاں اس لئے لگائی گئی ہے کہ لوگوں پر آسانی عمدہ عمل ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم