Ujrat Tay Kiye Bagair Nikkah Parhana Kaisa ?

اُجرت طے کئے بغیر نکاح پڑھانا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مَدَنی

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اُجرت طے کئے بغیر نکاح پڑھانا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس کام کے کرنے پر اُجرت کا لین دین معروف ہو یا کام کرنے اور کروانے والے کے ذہن میں یہ بات موجود ہو کہ اُجرت کا لین دین ہوگا اس میں اجرت طے کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ اجارہ ہے اور اجارے میں اجرت طے نہ کرنا نزاع کا باعث بن سکتا ہے جس سے شریعتِ مطہرہ نے منع فرمایا ہے۔

   ہمارے یہاں جو نکاح پڑھائے جاتے ہیں ان میں عموماً یہی صورت ہوتی ہے کہ نکاح پڑھانےوالے کے ذہن میں بھی یہ بات موجود ہوتی ہے کہ کچھ نہ کچھ ملے گا اور پڑھوانے والا بھی جانتا ہے کہ کچھ نہ کچھ دینا ہوگا تو یہ اجارہ ہی ہے لہٰذا اگر عرف میں اجرت متعین نہ ہو تو پھر فریقین کا پہلے سے طے کرنا ضروری ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم