Software Bana Kar Dene Ka Agreement Karne Ke Baad Kisi Aur Se Banwa Kar Dena Jaiz Hai?

سافٹ وئیر بنا کر دینے کا معاہدہ کرنے کے بعد کسی اور سے بنوا کر دینا جائز ہے؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:IEC-0067

تاریخ اجراء:25صفر المظفر1445ھ/12ستمبر2023ء

مرکزالاقتصادالاسلامی

Islamic Economics Centre (DaruliftaAhlesunnat)

(دعوت اسلامی-دارالافتاءاہلسنت)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ہم تین دوستوں نے مل کر مشترکہ طور پر سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ سے متعلق ایک کمپنی بنائی ہے،جس میں بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کام زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم کوئی پراجیکٹ خود نہیں کرتے بلکہ کسی اور سے اجرت پر بنوالیتے ہیں تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر کسٹمر نے آپ کی کمپنی کے بذاتِ خود کام کرنے کی شرط نہیں لگائی تو آپ کی کمپنی کا اجرت پر کسی دوسرے سے اس پروجیکٹ پر کام کروانا، جائز ہے، لیکن اگر کوئی کسٹمر ایگریمنٹ میں یہ شرط لگاتا ہے،کہ اس پروجیکٹ پر آپ کی کمپنی کو بذاتِ خود کام کرنا ہے، تو اس پروجیکٹ پر آپ کی کمپنی کسی دوسرے سے کام نہیں کروا سکتی۔

   کنز الدقائق میں ہے :” ولا يستعمل غيره ان شرط عمله بنفسه وان اطلق فله ان يستاجر غيره“یعنی:اگر خود اجیر کے عمل کی  شرط لگائی تو وہ کسی دوسرے سے کام نہیں کروا سکتااور اگر اجیر کے خود کام کرنے کی شرط نہیں تھی تو وہ کسی دوسرے سے بھی اجارے پر کام کروا سکتا ہے۔(کنز الدقائق مع البحر الرائق ، جلد 7، صفحه 303، مطبوعہ بیروت)

   تنویر الابصار و در مختار میں ہے:”(واذا شرط عمله بنفسه) بان يقول له : اعمل بنفسك او بيدك (لا يستعمل غيره …و ان اطلق كان له ) ای : للاجير ان يستاجر غيره “ یعنی: اگر اجارہ کرتے وقت اجیر کے اپنے عمل کی شرط لگائی تھی یعنی کہا تھا کہ تمہیں  خود یا اپنے ہاتھ سے یہ کام کرنا ہے تو   اجیر کسی دوسرے سے کام نہیں کروا سکتا اور اگر اجارہ کرتے وقت اجیر کے اپنے عمل کی شرط نہیں لگائی تو اجیر کیلئے جائز ہے کہ وہ دوسرے سے اجارے پر کام کروائے۔(تنویر الابصار مع الدر المختار، جلد 6 ،  صفحه 18، مطبوعہ بیروت)

   مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں : ”جس سے کام کرانا ہے اگر اُس سے یہ شرط کرلی ہے کہ تم کو خود کرنا ہوگا یاکہہ دیا کہ تم اپنے ہاتھ سے کرنا ، اس صورت میں خود اُسی کو کرناضروری ہے ۔ اپنے شاگردیا کسی دوسرے شخص سے کام کرانا،  جائز نہیں۔۔۔اور اگر یہ شرط نہیں ہے کہ وہ خود اپنے ہاتھ سے کام کرے گادوسرے سے بھی کراسکتا ہے ، اپنے شاگرد سے کرائے یا نوکر سے کرائے یا دوسرے سے اُجرت پر کرائے،  سب صورتیں جائز ہیں۔“(بہارِ شریعت،جلد  3،صفحہ، 119، مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم