Social Platforms Par Video Wagaira Like Karke Hone Wali Earning Ka Hukum

سوشل پلیٹ فارمز پر ویڈیو وغیرہ لائک کرکے ہونے والی اَرننگ

مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض کمپنیز/آن لائن ویب سائٹز مختلف پیکجز بیچتی ہیں، ہر پیکج کی قیمت اور ارننگ(Earning) مختلف ہے، پیکج خریدنے کے بعد وہ سوشل میڈیا ایپ پہ کوئی کام کرنے کو دیتی ہے جیسے یوٹیوب ویڈیو لائک کرنا، فیس بک پوسٹ لائک کرنا، انسٹا گرام پر پوسٹ لائک کرنا وغیرہ،اور وہ کام کے بدلے روزانہ کے طور پر ارننگ دیتی ہیں،اور دوسروں کو جوائن کروانے پر بھی بونس دیتی ہے،کیا اس طرح کی آن لائن ارننگ کرنا جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں مذکورہ ارننگ کرنا،ناجائز ہے کیونکہ یہ بہت سی شرعی خرابیوں اور ناجائز امو ر پرمشتمل ہے۔ جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

رشوت :

   پیکج خریدنے کے لیے دی جانے والی رقم رشوت ہے کیونکہ اس رقم کے بدلے کوئی چیز نہیں ملتی،بلکہ صرف اس آن لائن کمپنی میں کام کرنے کا حق ملتا ہے۔بالفاظ دیگر وہ رقم دینے والا صرف کمپنی میں نوکری حاصل کرنے کے لیے وہ رقم دے رہا ہوتا ہے،اور اپنا کام بنانے کے لیے صاحب اختیار کو کچھ رقم دینا، شرعی طور پر رشوت ہے۔اور رشوت دینا ناجائز و حرام ہے۔

اجارہ فاسدہ(ناجائز اجارہ):

   ویڈیو ز اور پوسٹوں کو لائک کرنا،شرعی طور پر ایسا کام نہیں کہ جس پر اجارہ (یعنی پیسے لے کر کام کرنا )درست ہو بلکہ یہ ناجائز اجارہ ہے کیونکہ اجارہ صرف ایسی مقصود منفعت اور کام پر درست ہوتا ہے کہ جس کو پیسوں کے بدلے حاصل کرنے پر لوگوں کا تعامل(رواج) ہو جبکہ ویڈیوز اور پوسٹوں کو لائک کرنے کے اجارے پر لوگوں کا تعامل نہیں ہے کیونکہ شرعی طور پر تعامل تب ثابت ہوتا ہے، جب کثیر بلاد کے کثیر لوگ اس میں مشغول ہوں۔

گناہ کے کام کی ترغیب دینا:

   جب یہ کام،ناجائز ہے،تو اس میں دوسرے کو جوائن کروانا اور اس پر بونس حاصل کرنا بھی نا جائز ہےکیونکہ کسی کوناجائز کام کی ترغیب دلانا اور اُس کی طرف اُس کی راہنمائی کرنا، ناجائز و گناہ ہے،اور گناہ کے کام پر بونس کے نام پر اجرت لینا بھی ناجائز ہے کیونکہ گناہ کے کام پر اجارہ جائز نہیں۔بلکہ اگر اس کمپنی میں کام کرنا جائز بھی ہوتا،تب بھی کسی کو صرف جوائن کروانے پر یہ اجرت لینا جائز نہ ہوتا کیونکہ اجرت محنت والے کام کے بدلے جائز ہوتی ہے،نہ کہ صرف کسی کو مشورہ اور ترغیب دینے کے بدلے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم