مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3073
تاریخ اجراء: 14ربیع الاول1446 ھ/19ستمبر2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میرا کام کیشیئر کا ہے، کسٹمر میرے پاس سامان لاتے ہیں اور میں سکین کرکے ان سے پیمنٹ لیتا ہوں۔اسی طرح شراب لاتے ہیں تو اس کو بھی صرف سکین کرکے اس کی پیمنٹ چارج کرتا ہوں، یہ شراب کی خرید وفروخت اب ہرجگہ ہے ،میرا یہ کام کرنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سوال میں جوطریقہ مذکورہے ،اس کے مطابق آپ شراب فروخت کرنے والے ہیں کہ کسٹمرشراب کی بوتل آپ کے پاس لاتاہے کہ یہ خریدنی ہے ،آپ سکین کرکے قیمت کی پرچی اسے دیتے ہیں اوروہ قیمت آپ کوپکڑادیتاہے تویہ قیمت لینے اوربوتل اس کودینے سے خریدوفروخت کاعمل مکمل ہوتاہے ،جسے اصطلاح میں بیع تعاطی کہا جاتا ہے۔ اورحدیث پاک میں شراب فروخت کرنے والے پرلعنت کی گئی ہے ۔لہذاآپ کایہ کام کرنا شرعا جائز نہیں ہے ،اس کام کوچھوڑکرجائزکام تلاش کیجیے ،رزق دینے والی ذات اللہ تبارک وتعالی کی ہے ،اس کی نافرمانی چھوڑیں گے تووہ بہتر اسباب عطافرمادے گا۔ان شاء اللہ عزوجل ۔
قرآن پاک میں ارشادخداوندی ہے :(وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ(۲) وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ )ترجمہ کنزالایمان:اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لیے نجات کی راہ نکال دے گااور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان نہ ہو۔(سورۃ الطلاق،پ28،آیات:2،3)
سنن الترمذی میں حدیث شریف ہے: ” عن أنس بن مالك قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الخمر عشرة: عاصرها، ومعتصرها، وشاربها، وحاملها، والمحمولة إليه، وساقيها، وبائعها، وآكل ثمنها، والمشتري لها، والمشتراة له “ ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے شراب کے بارے میں دس شخصوں پر لعنت فرمائی: اس کے نچوڑنے والے پر،نچوڑوانے والے پر، پینے والے پر،اٹھانے والے پر ،جس کی طرف اٹھا کر لائی جائے اس پر،پلانے والے پر،بیچنے والے پر،اس کی قیمت کھانے والے پر،خریدنے والے پر اور جس کے لیے خریدی جائے اس پر۔ (سنن الترمذی،رقم الحدیث 1295،ج 3،ص 581،مطبوعہ مصر)
تنویرالابصارودرمختارمیں ہے "(ویکون بقول اوفعل اما القول فالایجاب والقبول۔۔۔واماالفعل فالتعاطی)وھو التناول ۔قاموس( فی خسیس ونفیس) ۔۔(ولو)التعاطی( من احدالجانبین علی الاصح)"ترجمہ:اوربیع،قول یافعل کے ساتھ ہوتی ہے اورفعل کے ساتھ ہونے والی بیع ،تعاطی ہے اورتعاطی کا مطلب ہے :پکڑنا،لینا،یہ کم قیمت اورزیادہ قیمت دونوں قسم کی اشیاء میں درست ہوتی ہے اگرچہ ایک طرف سے چیزدیناپایاجائے ،اصح قول کے مطابق۔ (الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب البیوع،ج07،ص12۔25۔کوئٹہ)
مجمع الانہر میں ہے” لا يجوز أخذ الأجرة على المعاصي“ترجمہ:گناہوں پر اجرت لینا جائز نہیں۔(مجمع الانھر، ج 2،ص 384، دار إحياء التراث العربي)
بہار شریعت میں ہے: ” گناہ کے کام پر اجارہ ناجائز ہے۔“ (بہار شریعت، جلد3، حصہ 14،ص 144، مکتبۃ المدینہ)
فتاوٰی رضویہ میں ہے:” حرام فعل کی اُجرت میں جو کچھ لیا جائے وہ بھی حرام ۔۔۔ناجائز کا ترک واجب اور اجرت اس پر لینا حرام۔“(فتاوٰی رضویہ ،ج 21،ص 187، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
نر جانورسے جفتی کروانے کی اجرت لینے کاحکم
درزی کے پاس بچے ہوئے کپڑے کا حکم ؟
جو ریپرینگ کے لئےسامان دے جاتے ہیں مگرواپس لینے نہیں آتےان کا کیا کریں؟
کیا کسی چیزکے فروخت کرنے پر اجارہ کرنا درست ہے؟
ایسے چینل پرنوکری کرنا کیسا جہاں جائز و ناجائز پروگرامز آتے ہوں؟
دورانِ ڈيوٹی جو وقت نماز ميں صرف ہوتا ہے اس کی تنخواہ لينا کیسا؟
دوران اجارہ نماز میں صرف ہونے والے وقت کا اجارہ لینا کیسا؟
امام مسجد کا حج کی چھٹیوں پر کسی کو نائب بنانے اور ان دنوں کی تنخواہ لینے کا حکم