Raat Mein Job Karne Ka Hukum

رات میں نوکری کرنے کا حکم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1215

تاریخ اجراء: 23جمادی الثانی1445 ھ/06جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ رات کو کاربار یا نوکری نہیں کرسکتے ہیں؟  جن کا کام ہی نائٹ شفٹ کا ہو یا وہ کام جو رات میں ہی ہوتے ہیں یا آفس میں دیر تک کام کرنا،  ان میں رات کو کام کرنے والے افراد کا کام کرنا کیسا؟ کیا رات میں کام کرنا گناہ ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ پاک نے رات کو نیند کے لئے اور دن کو کام و طلبِ معاش کے لئے بنایا جیسا کہ قرآن پاک کی کئی آیات کا مفاد ہےاور یہی معتاد بھی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ دن میں سونا یا رات میں نوکری و ڈیوٹی کرنا، ناجائز و گناہ ہے، بلکہ رات میں کام اور دن میں آرام کرنا بھی بلا شبہ جائز ہے، دن میں آرام جیسے قیلولہ کرنا اور راتوں میں کام کرنا جیسے دوکانوں، بازاروں اور مکان کی حفاظت کے لئے رات میں چوکیداری کرنا اسی طرح کئی ایسے کام ہوتے ہیں جو دن میں پورے نہیں ہوپاتے بالخصوص جب دن چھوٹے ہوں  اور راتیں طویل ہوں، تو دن میں پورے نہ ہونے  والے کام رات میں کئے جاتے ہیں، فی زمانہ بھی کئی ایسے کام ہیں جو دن و رات بلاو قفہ جاری رہتے ہیں ان کو جاری رکھنے کے لئے ملازمین کی ضرورت رہتی ہے تاکہ کام نہ رکے، لہٰذا جو دن کے بجائے رات میں کام کریں، ان کو گناہ گار کہنا جائز نہیں۔ ہاں اگر کوئی کام ہی ناجائز ہو، تو وہ دن میں کیا جائے یا رات میں وہ بہر صورت ناجائز ہی رہے گا۔

   قرآن حکیم میں ہے:”وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ مَنَامُكُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ ابْتِغَآؤُكُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ “ترجمۂ کنز الایمان:اور اس کی نشانیوں میں سے ہے رات اور دن میں تمہارا سونا اور اس کا فضل تلاش کرنا بےشک اس میں نشانیاں ہیں سُننے والوں کے لیے۔(سورۂ روم، آیت 23)

   امام شیخ اسماعیل حقی بن مصطفی حنفی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح البیان میں فرماتے ہیں:”ای:نومكم الذي هو راحة لأبدانكم وقطع لأشغالكم ليدوم لكم به البقاء إلى آجالكم {بِالَّيْلِ} كما هو المعتاد{وَالنَّهَارِ} أيضاً على حسب الحاجة كالقيلولة {وَابْتِغَآؤُكُم مِّن فَضْلِهِ} وطلب معاشكم فيهما فإن كلاً من المنام وطلب القوت يقع في الليل والنهار وإن كان الأغلب وقوع المنام في الليل والطلب في النهار “یعنی رات میں تمہاری نیند جو تمہارے بدن کے لئے راحت ہے اور تمہارے کاموں کو روکنے کے لئے ہے تاکہ اس کے ذریعہ تمہاری موت تک بقا رہے (یہ نیند) رات میں ہو جیسا کہ یہی معتاد ہے اور دن میں بھی حاجت کے مطابق جیسے قیلولہ۔ اورتمہارا اللہ کا فضل تلاش کرنا اور طلبِ معاش کرنا دن و رات میں کیونکہ نیند و طلبِ رزق میں سے ہر ایک دن و ورات   میں واقع ہوتا ہے اگرچہ غالب یہ ہے کہ نیند رات میں ہو اور طلبِ معاش دن میں ۔ (تفسیرروح البیان، جلد 7، صفحہ 23، مطبوعہ:بیروت)

   تفسیر ابی سعود میں ہے:”( وَ ابْتِغَآؤُكُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ ؕ)فيهما فإن كلا من المنام وابتغاء الفضل يقع في الملوين وان كان الاغلب وقوع الاول في الاول والثاني في الثاني او منامكم بالليل وابتغاؤكم بالنهار كما هو المعتاد والموافق لسائر الآيات الواردة في ذلك “یعنی اورتمہارا اللہ کا فضل تلاش کرنا اور طلبِ معاش کرنا دن و رات میں کیونکہ نیند و ابتغائے فضل میں سے ہر ایک شب و دن میں واقع ہوتا ہےاگرچہ اغلب یہ ہے کہ پہلا پہلے میں اور دوسرا دوسرے میں واقع ہو یا تمہارا سونا رات میں اور ابتغائے فضل دن میں ہو جیسا کہ یہی معتاد ہے اور اس میں وارد ہونے والی تمام آیات کے موافق ہے۔ (تفسیر ابی سعود، جلد 6، صفحہ 407، مطبوعہ:بیروت)

   تفسیر روح المعانی میں ہےأما النوم بالنهار فكنوم القيلولة ، وأما الكسب بالليل فكما يقع من بعض المكتسبين ، وأهل الحرف من السعي والعمل ليلاً لا سيما في أطول الليالي وعدم وفاء نهارهم بأغراضهم ، ومن ذلك حراسۃ الحوانيت بالأجرة “یعنی بہر حال دن میں سونا تو یہ قیلولہ کی نیند کی طرح ہے اور بہر حال رات میں کمانا ،تو یہ ایسے ہی ہے جیسے بعض کمانے والوں اور اہلِ پیشہ سے رات میں  کوشش و عمل کرنا واقع ہوتا ہے خاص طور پر طویل راتوں میں اور دن میں اپنے مقاصد پورے نہ ہونے کی صورت میں  اور اسی سے اجرت کے بدلے دکانوں کی چوکیداری کرنا ہے  ۔ (تفسیر روح المعانی،جلد8، صفحہ 32۔33، مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم