Qabar Khodne Ke Paise Lene Ka Hukum

قبر کھودنے کی اجرت لینے کاحکم

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3145

تاریخ اجراء:29ربیع الاول1446ھ/04اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ کیا قبر کھودنے کی اجرت لینا جائز ہے ؟براہ مہربانی جواب ارشاد فرما دیجئے ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گورکن کے لیے قبر کھودنے  کی اجرت  لینااس صورت میں  جائز ہے، جبکہ اس کے علاوہ کوئی اوربھی قبر کھودنے کی صلاحیت رکھنے والاوہاں موجود ہو ، اور اگراس کے علاوہ کوئی اورایسانہ ہوتواس صورت میں اس کے لیے قبرکھودنے کی اجرت لینا جائز نہیں کہ اس صورت میں اسی گورکن پر قبر کھودنا واجب  ہے ،اورواجب کی ادائیگی پراجرت لیناحرام ہے۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے "والأفضل أن يغسل الميت مجانا وإن ابتغى الغاسل الأجر فإن كان هناك غيره يجوز أخذ الأجر وإلا لم يجز، هكذا في الظهيرية."ترجمہ: افضل یہ ہے کہ میت کو بغیراجرت کےغسل دے ۔اوراگر غسل دینے والا اجرت لینا چاہے تو اگروہاں کوئی اوربھی غسل دینے والاہے تواس کے لیے اجرت لیناجائز ہے ،ورنہ اجرت لینا جائز نہیں۔(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الحادی والعشرون فی الجنائز ،ج01، ص159 ،160، دارالفکر، بیروت)

   اس پرتعلیقات رضویہ میں امام اہلسنت ،امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :" لتعين الوجوب عليه فيكون أخذ الأجرة على أداء الوجوب وهو حرام."ترجمہ:کیونکہ اس صورت میں اس پرغسل دینے کاوجوب متعین ہے،پس یہ واجب کی ادائیگی پراجرت لیناہوگااوروہ حرام ہے۔(التعلیقات الرضویۃ علی الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الحادی والعشرون فی الجنائز، ص56، مکتبہ اشاعۃ الاسلام، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم