Photographer Ko Dukan Kiraya Par Dena Kaisa?

فوٹو گرافر کو دکان کرایہ پر دینا کیسا؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا فوٹوگرافر کو دکان کرائے پر دے سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورتِ مسئولہ میں سب سے بہتر یہ ہے کہ جائز پیشہ کرنےوالےافراد کو دکان کرائے پر دیں ایسے شخص کو نہ دیں جس کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ دکان میں فوٹوگرافی کرے گا۔ البتہ اس کے باوجودکوئی فوٹوگرافر کو دکان کرائے پر دیتا ہےتوشرعاً ایسا کرناجائز ہے کیونکہ دکان مکان کرایہ پر لینے والا سکونت اور کام کی غرض سے کرایہ پر لیتا ہے اس میں کسی بھی جائز و ناجائز کام کا ذمہ دار وہ خود ہوتا ہے۔

   البتہ مالک دکان پر لازم ہے کہ یہ کہہ کر دکان نہ دے کہ اس میں یہ کام کرو اور وہ کام شرعاً غلط ہو جیسا کہ فوٹو گرافر کا کام کہ اگر وہ ڈیجیٹل ہے تو عام طور سے مرد و عورت کی تمیز کے بغیر اور شادی بیاہ کے فنکشن میں بے پردگی وغیرہ سے احتراز کیے بغیر ہوتا ہے اور اگر پرنٹ نکالتا ہے تو جاندار کی تصویر کا پرنٹ نکالنا ویسے ہی جائز نہیں اور غلط کام نہ تو خود کرناجائز ہے نہ ہی اس پر راضی رہنا جائز ہے۔

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی  علیہ الرَّحمہ  سے فوٹوگرافر کو دکان کرائے پردینے سے متعلق سوال ہواتو اس کے جواب میں آپ  علیہ الرَّحمہ  نےارشاد فرمایا : ’’اس شخص کو دکان کرایہ پر دی جاسکتی ہے مگر یہ کہہ کر نہ دیں کہ اس میں تصویر کھینچے ، اب یہ اس کا فعل ہے کہ تصویر بناتا ہے اور عذابِ آخرت مول لیتا ہے۔ “ (فتاویٰ امجدیہ ، 3 / 272)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم