مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری
فتوی نمبر: WAT-1496
تاریخ اجراء: 22شعبان المعظم1444 ھ/15مارچ2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میں آن لائن کام
کرتا ہوں جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ
میں لوگوں سے رابطہ کرتا
ہوں کہ آپ نے اپنے کاروبار کے لیے
کوئی ایڈ یا ویب سائٹ بنوانی ہے تو میں آپ کو
بنا کردیتا ہوں،جبکہ مجھے یہ کام نہیں آتا بلکہ ہوتا یہ
ہے کہ اگر کوئی مجھ سے کہتا ہے کہ میں نے ویب سائٹ بنوانی
ہے تو میں اس کے ساتھ ریٹ فائنل کرکے
اس کی ریکوائرمنٹ کے مطابق اسے کسی سے ویب سائٹ
بنوا کردیتا ہوں، تو کیا میرا اس طریقے پر کام کرنا درست
ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دریافت
کی گئی صورت میں اگر مذکورہ کام کروانے والے اور آپ کےدرمیان یہ شرط نہیں ہوتی کہ آپ خود یہ
کام کرکے دیں گے تو اس صورت
میں آپ کسی اور سے بھی وہ کام کرواکے دےسکتے ہیں
بشرطیکہ کام جائز ہو اور کام کرنے کروانےمیں کوئی ناجائز
کام نہ کرنا پڑے ،جھوٹ و دھوکے سے کام نہ
لیا جائے اورنہ ہی عقد
میں کوئی ناجائز شرط وغیرہ ہو ۔
بہار شریعت میں
ہے"جس سے کام کرانا ہے اگر اُس سے یہ شرط کرلی ہے کہ تم کو خود
کرنا ہوگا یاکہہ دیا کہ تم اپنے ہاتھ سے کرنا اس صورت میں خود
اُسی کو کرناضروری ہے اپنے شاگردیا کسی دوسرے شخص سے کام
کرانا جائز نہیں اور کرادیاتو اُجرت واجب نہیں اس صورت
میں سے دایہ کا استثناہے کہ وہ دوسری سے بھی کام لے
سکتی ہے۔ اور اگر یہ شرط نہیں ہے کہ وہ خود اپنے ہاتھ سے
کام کریگادوسرے سے بھی کراسکتا ہے اپنے شاگرد سے کرائے یا نوکر
سے کرائے یا دوسرے سے اُجرت پر کرائے سب صورتیں جائز ہیں"(بہار
شریعت،جلد3،حصہ14،صفحہ119،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
نر جانورسے جفتی کروانے کی اجرت لینے کاحکم
درزی کے پاس بچے ہوئے کپڑے کا حکم ؟
جو ریپرینگ کے لئےسامان دے جاتے ہیں مگرواپس لینے نہیں آتےان کا کیا کریں؟
کیا کسی چیزکے فروخت کرنے پر اجارہ کرنا درست ہے؟
ایسے چینل پرنوکری کرنا کیسا جہاں جائز و ناجائز پروگرامز آتے ہوں؟
دورانِ ڈيوٹی جو وقت نماز ميں صرف ہوتا ہے اس کی تنخواہ لينا کیسا؟
دوران اجارہ نماز میں صرف ہونے والے وقت کا اجارہ لینا کیسا؟
امام مسجد کا حج کی چھٹیوں پر کسی کو نائب بنانے اور ان دنوں کی تنخواہ لینے کا حکم