Night Duty Ke Darmiyan So Jana Kaisa Hai ?

 

نائٹ ڈیوٹی کے درمیان سونا کیسا ہے ؟

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2955

تاریخ اجراء: 27محرم الحرام1446 ھ/03اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ نائٹ ڈیوٹی کے درمیان سونا کیسا ہے جبکہ ادارے کی طرف سے دوران ڈیوٹی سونے کی اجازت نہیں   ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ڈیوٹی کے اوقات میں ملازم کے لئے مکمل طور پر تسلیم ِ نفس یعنی کام کے لئے حاضر رہنا اور دئیے گئے کام کو مکمل کرنا  ضروری  ہوتا ہے، لہذاوقفہ کے علاوہ  ڈیوٹی کے درمیان سونا یا اپنا ذاتی کام کرناجائز نہیں۔ اور جو لوگ دوران ڈیوٹی سوتے ہیں ان پر لازم ہے کہ اپنےاس غیر شرعی فعل سے توبہ کریں اور اتنے وقت کا حساب لگا کر اپنی تنخواہ (اجرت) میں سے اس کے پیسے کٹوائیں ، پوری تنخواہ(اجرت) لینا ان کے لئے جائز نہیں۔

   چنانچہ فتاوی رضویہ میں سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں :’’ ناقص کام کرکے پوری تنخواہ لینا بھی حرام ہے۔  ‘‘(فتاوی رضویہ،ج19،ص521،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

   مزیدایک مقام پر آپ علیہ الرحمۃ تسلیمِ نفس نہ پائے جانے کی مختلف صورتیں بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ” اگر تسلیمِ نفس میں کمی کرے مثلا بلارخصت چلا گیا ، یا رخصت سے زیادہ دن لگائے ، یا مدرسہ کاوقت چھ گھنٹے تھا ، اس نے پانچ گھنٹے دئیے ، یا حاضر تو آیا لیکن وقتِ مقرر خدمتِ مفوّضہ کے سوا اور کسی اپنے ذاتی کام اگر چہ نماز نفل یا دوسرے شخص کے کاموں میں صرف کیا کہ اس سے بھی تسلیم منتقض ( متأثر )  ہوگئی ، یونہی اگر آتا اور خالی باتیں کرتا چلا جاتا ہے طلبہ حاضر ہیں اور پڑھاتا نہیں کہ اگرچہ اجرت کا م کی نہیں تسلیمِ نفس کی ہے ، مگریہ منعِ نفس ہے، نہ کہ تسلیم ، بہر حال جس قدر تسلیمِ نفس میں کمی کی ہے اتنی تنخواہ وضع ہوگی۔ “(فتاوی رضویہ،ج19،ص506،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم