Doran Ijara Namaz Mein Sarf Hone Wale Waqt Ka Ijara Lena Kaisa ?

دوران اجارہ نماز میں صرف ہونے والے وقت کا اجارہ لینا کیسا؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Fmd:0333

تاریخ اجراء:14جمادی الثانی 1438ھ/14 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ دورانِ ڈيوٹی جو وقت نماز کی ادائيگی ميں صرف ہوجاتا ہے اس وقت کی تنخواہ لينا جائز ہےيا نہيں؟

سائل:عابد محمود عطاری(گجرات)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    دورانِ ڈیوٹی ملازم اوقاتِ نماز میں فرائض و سنن مؤکدہ پڑھ سکتا ہے اور اتنے وقت کی اجرت بھی پائے گا اسی طرح  جمعہ کے دن نماز جمعہ پڑھنے کے لیے بھی جا سکتا ہے مگر جامع مسجد اگردور ہے کہ وقت زیادہ صرف ہوگا تو اُتنے وقت کی اُجرت کم کردی جائے گی اور اگر نزدیک ہے تو کچھ کمی نہیں کی جائے گی اپنی اُجرت پوری پائے گا لیکن نوافل پڑھنا ملازم  کے لیے اوقات اجارہ میں جائز نہیں ہے اگر پڑھے گا تو اتنے وقت کی اجرت کا شرعا مستحق نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم