Musalman Ka Esai Ke Ghar Mein Mulazmat Karna

مسلمان کا عیسائی کے گھر میں ملازمت کرنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1892

تاریخ اجراء:27محرم الحرام1445ھ/15اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسلمان کا عیسائی کے گھر میں ملازمت کرنا کیسا؟ملازمت میں کچن کے کام،دودھ وغیرہ  دوہنا اور باہر کے امور شامل ہیں،کیا ایسی ملازمت جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی کافر کے یہاں ملازمت کرنے کے حوالےسے اصول یہ ہے کہ اگر یہ ملازمت اُن کی خدمت گاری کی  ہو تو منع ہے،یونہی اُن  سے ایسے کام پر بھی اجارہ نہ کرے،جس میں مسلمان کی ذلت ہو۔ اگر مذکورہ دونوں چیزیں نہ ہو،تو انُ کے یہاں ملازمت جائز  ہے،جبکہ کوئی خلاف شرع کام مثلاً شراب پلانا ،خنزیر کا گوشت وغیرہ پکا کر کھلانا وغیرہ  نہ پایا جائے۔

   فتاوی قاضی خان میں ہے:” مسلم آجر نفسه من نصراني إن استأجره لعمل غير الخدمة جاز وإن آجر نفسه للخدمة قال الشيخ الإمام أبو بكر مُحَمَّد بن الفضل لا يجوز وذكر القدوري رَحِمَهُ اللهُ تَعَالَى أنه يجوز تكره له خدمة الكافر“ترجمہ:کسی مسلمان نے خود کو نصرانی کا  اجیر کیا،اگر خدمت کے علاوہ کسی اور کام کے لئے کیا تو جائز ہے،اور اگر خدمت کے لئے کیا تو شیخ ابو بکر محمد بن فضل کہتے ہیں جائز نہیں،قدوری  علیہ الرحمۃ نے ذکر کیا :جائز ہے تاہم کافر کی خدمت مکروہ ہے۔(فتاوی قاضی خان ،ج02،ص225،دار الکتب العلمیۃ ،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے:” مسلمان نے کافر کی خدمت گاری کی نوکری کی یہ منع ہے بلکہ کسی ایسے کام پر کافر سے اجارہ نہ کرے جس میں مسلم کی ذلت ہو۔“(بہار شریعت ،ج03،ص164 ،مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم