Mulazim Par Chhutti Ya Takhir Ka Mali Jurmana Lagane Ka Hukum ?

اجیر پر چھٹی یا تاخیر کا مالی جرمانہ لگانا کیسا؟

مجیب:مفتی ہاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض تعلیمی اداروں اور فیکٹریوں میں ایسا ہوتا ہے کہ اگر کوئی اجیر ہفتہ یا سوموار کی چھٹی بغیر اطلاع کے کرے تو اس کی دو دن کی کٹوتی کی جاتی ہے، اسی طرح اگر کلاس میں تین منٹ سے زیادہ تاخیر سے گئے یا حاضری کے وقت سے دو یا تین منٹ لیٹ ہوئے اور ایسا ایک ماہ میں چار مرتبہ ہوا تو پورے ایک دن کی تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے۔ادارے کا یہ کٹوتی کرنا اور ان شرائط پر اجارہ کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت کے مطابق کسی بھی ادارے یا فیکٹری والوں کا ایک چھٹی پر دو دن کی کٹوتی کرنا، یا چند منٹوں کی تاخیر پر پورے دن کی تنخواہ کاٹ لینا، ظلم وناجائز و گناہ ہے کہ یہ مالی جرمانے کی صورت ہے اور مالی جرمانہ منسوخ ہے جس پر عمل حرام ہے۔نیز معاہدے میں یہ شرائط رکھنا بھی ناجائز ہے جس سے معاہدہ ہی فاسد ہو جائے گا اورلازم ہو گا کہ اس معاہدے کو ختم کر کے ناجائز شرائط کوحذف کریں اورنئے سرے سے معاہدہ کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم