Malik Ka Mulazim Ko Gratuity Fund Na Dena Kaisa

سیٹھ کا ملازم کو گریجویٹی فنڈ نہ دینا

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید اپنے ملازمین سے ملازمت کا معاہدہ کرتے وقت طے کرلیتا ہے کہ ہم بطور گریجویٹی آپ کو کوئی رقم نہیں دیں گے اور اجیر اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے اجارہ کرلیتے ہیں مگر بعد میں اجیر گریجویٹی کا مطالبہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ملکی قانون یہ ہے کہ گریجویٹی فنڈ دینا ہوتا ہے لہٰذا ہم اس کے حق دار ہیں۔آپ ارشاد فرمائیں کہ اس صورت میں گریجویٹی نہ دینے کی وجہ سے زید پر حق العبد تلف کرنے کا گناہ تو نہیں ہوگا ؟ نیز کیا اس صورت میں ملازمین کا گریجویٹی مانگنا درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں حکومت نے جو قانون عائد کیا ہے اس کی پابندی زید پر لازم ہے تا کہ قانون کی گرفت میں آنے سے محفوظ رہے لیکن زید نے جو معاہدہ اپنے اجیروں سے کیا ہے اس کے مطابق ملازمین کو شرعی اعتبار سے اب گریجویٹی مانگنے کا حق نہیں کیونکہ اصل بنیاد معاہدہ ہے جن مراعات پر معاہدہ ہوا زید پر صرف ان ہی کو پورا کرنا لازم ہے جو چیز معاہدہ میں شامل نہیں تھی زید پر اس کا پورا کرنا لازم نہیں لہٰذا ملازمین کی گریجویٹی کی رقم نہ تو زید کے ذمہ پر شمار ہوگی اور نہ ہی زید اس کے ادا کرنے کا پابند ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم