Kya Bank Mein Nokri Kar Sakte Hain ?

بینک میں نوکری کرنا کیسا ہے ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مَدَنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2023

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان ِشرع متین اس مسئلہ کے بارےمیں کہ اگر کوئی نوکری نہ مل رہی ہو تو کیا سودی بینک میں نوکری کرسکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسی نوکری اختیار کرنا حرام و گناہ ہے جس میں سود کا لین دین کرنا پڑے ، سودی دستاویز لکھنا پڑے ، اس پر گواہ بننا پڑے یا سودی کا م میں معاونت کرنی پڑے۔ لہٰذاسودی بینک کی نوکری میں اگر مذکورہ ناجائز کام کرنے پڑیں گے تو یہ نوکری کرنا حرام ہوگا۔

   ہاں اگرسودی بینک کی نوکری ایسی ہو کہ جس میں یہ کام نہ کرنے پڑیں جیسے ڈرائیور یا سیکیورٹی گارڈ کی نوکری تو وہ جائز ہے۔

   حدیثِ پاک میں ہے کہ حضرت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ” لعن رسول اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم اٰکل الربا و موکلہ و کاتبہ و شاھدیہ و قال ھم سواء “ ترجمہ : رسول اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ  وسلّم نے سود کھانے والے اور سود کھلانے والے اور سودی کاغذ لکھنے والے اور اس پر گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔( مسلم ، ص663 ، حدیث : 4093 )

   اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرّحمٰن لکھتے ہیں : ” ملازمت اگرسود کی تحصیل وصول یا اس کا تقاضا کرنا یا اس کا حساب لکھنا ، یا کسی اور فعلِ ناجائز کی ہے تو ناجائز ہے۔ “( فتاویٰ رضویہ ، 19 / 522 )

   کوئی اور نوکری نہ ملنے کا عذر عام طور پر ایک بہانہ ہی ہوتا ہے حالانکہ کم پیسوں میں جائز نوکری مل رہی ہوتی ہے لیکن طبیعت گوارا نہیں کرتی لہٰذا یہ کوئی عذر نہیں۔ بہرحال جائز و حلال ذریعۂ معاش اختیار کرنا ہی لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم