Kisi Ka Kaam Kisi Aur Se Karwa Kar Paise Lena Kaisa ?

کسی کا کام کسی اور سے کروا کر پیسے لینا

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1634

تاریخ اجراء:08ذوالقعدۃالحرام1445 ھ/17مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی کا کام کسی اور سے کروا کر پیسے لینا ، فری لانسنگ کا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر کسٹمر نے آپ کے بذاتِ خود کام کرنے کی شرط نہیں لگائی، تو آپ کا اجرت پر کسی دوسرے سے اس پروجیکٹ پر کام کروانا، جائز ہے، لیکن اگر کوئی کسٹمر ایگریمنٹ میں یہ شرط لگاتا ہے،کہ اس پروجیکٹ پر آپ کو بذاتِ خود کام کرنا ہے، تو اس پروجیکٹ پر آپ  کسی دوسرے سے کام نہیں کروا سکتے۔

   مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں : ”جس سے کام کرانا ہے اگر اُس سے یہ شرط کرلی ہے کہ تم کو خود کرنا ہوگا یاکہہ دیا کہ تم اپنے ہاتھ سے کرنا ، اس صورت میں خود اُسی کو کرناضروری ہے ۔ اپنے شاگردیا کسی دوسرے شخص سے کام کرانا،جائز نہیں۔س۔۔اور اگر یہ شرط نہیں ہے کہ وہ خود اپنے ہاتھ سے کام کرے گادوسرے سے بھی کراسکتا ہے ، اپنے شاگرد سے کرائے یا نوکر سے کرائے یا دوسرے سے اُجرت پر کرائے،سب صورتیں جائز ہیں۔‘‘ (بہارِ شریعت،جلد  3،صفحہ، 119، مکتبۃ المدینہ کراچی)

   فری لانسنگ کےذریعہ پروجیکٹ حاصل کر کے اس پر کام کرنے کے متعلق نیچے دئیے گئے لنک پر موجود فتوے کا مطالعہ کیجئے۔

https://daruliftaahlesunnat.net/ur/1313

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم