kiya Kisi Cheez Ke Farokht Karne Par Ijara Karna Durust Hai ?

کیا کسی چیزکے فروخت کرنے پر اجارہ کرنا درست ہے؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6147

تاریخ اجراء:05جمادی الاول 1438ھ/03فروری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زیدکوقسطوں کی دکان  پر نوکری مل رہی ہے،تنخواہ کی تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ مارکیٹنگ کرکے مہینے میں 4 لاکھ  کی سیل کروائے گا تو اس کو 25000روپے تنخواہ ملے گی اور اگر اس سے کم ہوئی تو 1 لاکھ سیل پر 1ہزار تنخواہ ہوگی۔اور سیل کے کم زیادہ ہونے کی صورت میں اسی تناسب سے تنخواہ ملے گی ۔ کیا یہ   نوکری جائزہے یانہیں؟

     نوٹ:وقت کا اجارہ نہیں ہوگا،کام پر ہوگا،وقت کی کوئی پابندی نہیں ہوگی نیزقسط لیٹ ہونے پر مالی جرمانہ کی شرط بھی ہوتی ہے۔

سائل:محمدمحسن(توحیدآباد،راوی روڈ،مرکزالاولیاء،لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     سوال میں مذکورہ طریقےکے مطابق نوکری کرنا جائز نہیں کہ اولاًتویہاں چیز بیچنے پر اجارہ کیا گیا ہے یعنی اگر ملازم ایک لاکھ کی اشیاءفروخت کرے گا تو اسے ایک ہزارروپے ملیں گے اور اگر چار لاکھ کی فروخت کرے گا تو اسے پچیس ہزار روپے ملیں گے (اسی طرح کم زیادہ بیچنے کی صورتیں ہیں )اور چیز بیچنے پر اجارہ کرنا جائز نہیں کہ یہ ایسا کام ہے جو اجیر کی قدرت میں نہیں ہے ۔اور ثانیاً قسط میں تاخیر کی وجہ سے جو مالی جرمانےکی شرط لگائی گئی ہے یہ بھی جائز نہیں  کیونکہ مالی جرمانہ منسوخ ہوچکا ہے اور منسوخ پر عمل کرنا حرام ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم