Karobar Karne Ke Liye Istikhara Karna Kaisa ?

کاروباروغیرہ کا استخارہ کروانا کیسا ؟

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1487

تاریخ اجراء: 20شعبان المعظم1444 ھ/13مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں ایک جگہ ملازمت کرتا ہوں ،جہاں مجھے نمازوں کےلیے وقت نہیں ملتا اس لیے میں یہ ملازمت چھوڑ کر کاروبار کرنا چاہتا ہوں ۔ کیا کاروبارکےلیے استخارہ کروانا ضروری ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسی جگہ جاب کرنا جائز نہیں ہوتا ہے جہاں فرض نماز پڑھنے کےلیے وقت نہ ملے،اس لیے پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کو بھی اپنی ملازمت والی جگہ پرنمازادا کرنے کےلیے وقت نہیں ملتا تو آپ پر بھی لازم ہے کہ اس جگہ سے ملازمت چھوڑدیں اور کسی دوسر ی جگہ  جائز ملازمت اختیار کریں ،یا کوئی جائز کاروبار کرلیں ۔اگر اس دوران  آپ کی کوئی نماز قضا ہوئی ہےتو اس کی قضا بھی فرض ہے ۔

   اگر آپ کاروبار کرنا چاہتےہیں تو اس کے لیے استخارہ کروانا ضروری نہیں ہےلیکن  ایک اچھا عمل ہے جس کی احادیث میں ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے چنانچہ فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”مَا خَابَ مَنِ ا سْتَخَارَ ، وَلَا نَدِمَ مَنِ اسْتَشَارَ، وَلَا عَالَ مَنِ اقْتَصَدَ“ یعنی جو اِستخارہ کرے وہ نقصان میں  نہ رہے گا ،جو مشاورت سے کام کرے وہ پشیمان نہ ہوگا اور جس نے میانہ رَوِی اختیار کی وہ محتاج نہ ہوگا۔(مجمع الزوائد، جلد 02،صفحہ566حدیث نمبر 3670)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم