Kafir ke liye ujrat par angoor torna sharai tor par kaisa ?

کافرکے لیےاجرت پر انگور توڑنا

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1397

تاریخ اجراء:       22رجب المرجب1444 ھ/14فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں یہاں یورپ میں رہتا ہوں، میں کچھ دن تک ایک جزیرے پر  جانے والاہوں وہاں پر گرمیوں میں  زیادہ ترکام  بیلوں سے انگور اتارنے کا ہوتاہے،ہمارا کام صرف انگور اتارنے کا ہوتا ہےاور ہمیں یہ معلوم ہوتاہےکہ  اس کے بعد گورے اس انگور کوشراب بنانے کےلیے بھی استعمال کرتےہیں ۔ہمارا یہ انگور اتارنے کا کام کرنا کیسا ہے؟ انگور اتارنے کےبعد گورے جو اس انگور سے شراب بناتےہیں اس سے ہماری اجرت پر فرق  تو نہیں پڑےگا ۔گرمیوں میں  اس جزیرے پر زیادہ تر یہی کام ہوتاہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      پوچھی گئی صورت   میں اگر گناہ کے کام میں تعاون کی نیت نہ ہو تو اجرت پر بیلوں سے انگور اتارنے کا کام جائز ہے اورا س کی اجرت بھی حلال ہے اگرچہ  یہ معلو م ہوکہ بعد میں ان انگورروں کی شراب بنائی جائے گی  کیونکہ یہاں معصیت انگوروں کے عین کے ساتھ قائم نہیں ہے بلکہ انگوروں میں تغیرآنے کے بعدمعصیت قائم ہوگی ۔جیساکہ فقہائے کرام نے ایسے شخص کے ہاتھ انگور بیچنے کو جائز قرار دیا ہے جس کے بارے میں علم ہو کہ یہ انگور کی شراب بنائے گاجبکہ بیچنےوالے کی گناہ میں معاونت کرنے کی نیت نہ ہو۔ہاں  اگر بیلوں سے انگور اتارنے میں  شراب بنانے میں مددکرنے کی نیت ہو تو اس صورت میں گناہ کے کام میں تعاون کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے۔

      الاشباہ والنظائر میں ہے” ذكر قاضي خان في فتاواه ،إن بيع العصير ممن يتخذه خمرا إن قصد به التجارة فلا يحرم وإن قصد به لأجل التخمير حرم ۔۔(انتھی)۔وعلى هذا عصير العنب بقصد الخلية أو الخمرية“ترجمہ:قاضی خان علیہ الرحمۃ نے اپنے فتاوی میں ذکر کیا کہ شِیرے کی بیع اس شخص سے جو اسے سرکہ بنائے گا،اگر تو اس بیع سے تجارت کا قصد ہو تو حرام نہیں اور اگر شراب بنانے کا قصد ہو تو حرام ہے۔فتاوی قاضی خان کی عبارت ختم ہوئی ۔اوراسی پر قیاس کرتے ہوئے انگور کے شیرے کی سرکہ بنانے یا شراب بنانے کے قصد پر بیع کا حکم ہوگا۔(الاشباہ والنظائر،ص 31،مطبوعہ: کراچی)

   درمختارمیں ہے”یجوز بیع عصیر عنب ممن یعلم انہ یتخذہ خمراً لان المعصیۃ لا تقوم بعینہ بل بعد تغيره “ترجمہ: جائز ہے انگور کے شیرے کو بیچنا ایسے شخص سے جس کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ اس سے شراب بنائے گا کیونکہ گناہ اس شیرے کی ذات کے ساتھ قائم نہیں ہوگابلکہ اس کے بدلنے کے بعدہوگا۔(الدرّ المختار وردّ المحتار ،ج9،ص644،مطبوعہ: کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم