Kaam Ki Training Dene Par Kamai Ka Commission Lena Kaisa?

کام کی ٹریننگ دینے پر کمائی کا کمیشن لینا کیسا؟

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان  عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1845

تاریخ اجراء:22ذوالحجۃالحرام1444ھ/11جولائی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زید نے بکر کو کہا   کہ فلاں کام کیسے کرنا ہے ,میں تمہیں اس کی ٹریننگ دوں گا  ،اس کے بدلے تم مجھے بطور اجرت اتنے سال تک اپنی کمائی کا 10 فیصد یا 5 فیصد  دینا  ،یہ جائز ہے یا نہیں ،اور اگر نہیں تو کس سبب سے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اس طرح معاہدہ کرنا شرعا درست نہیں ہے، کیونکہ اجرت کے بدلے ٹریننگ دینا، عقد اجارہ ہے اور اجارہ میں اجرت کا معلوم ہونا ضروری ہے، جبکہ اس صورت میں اجرت مجہول ہے کیونکہ  اجرت میں کمائی کا فیصد مقرر کیا گیا ہے مگر معلوم نہیں کہ کمائی ہو گی بھی یا نہیں؟ اور ہو گی تو کتنی ہو گی؟ جبکہ وقت ِعقد اجرت کا معلوم ہونا  صحتِ اجارہ کی شرط ہے، اجرت مجہول ہو تو اجارہ فاسدہو جاتا ہےاور عاقدین  گناہ گار ہوتے ہیں،ان پر لازم ہوتا ہے کہ اس عقد کو ختم کر دیں اور سچی توبہ بھی کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم