Nar Janwar Se Jufti Karwane Ki Ujrat Lene Ka Hukum?

نر جانورسے جفتی کروانے کی  اجرت لینے کاحکم

مجیب:  مولانا نوید چشتی زید مجدہ

مصدق:  مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Pin:4863

تاریخ اجراء: 22محرم الحرام  1438 ھ/24اکتوبر  2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں کا رواج ہے کہ کوئی غریب آدمی بھینسا پالتا ہے ، اس کو کھلاتا پلاتا اور اس کی دیکھ بھال کرتاہے ، اس بھینسے سے لوگ بھینسوں کو حاملہ کراتے ہیں اور وہ شخص اس کی اجرت لیتا ہے، یہ شرعاً جائز ہے یا نہیں ؟

      سائل:غلام ربانی عطاری(کوٹلی،آزاد کشمیر)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نر جانور کو جفتی کے لیے اجرت پر لینا اور دینا نا جائز ہے اور اس کی اجرت لینا اور دینا بھی جائز نہیں ، کیونکہ جفتی سے مقصود نر کا مادہ منویہ ہے اور وہ ایسی چیز ہے جس کی کوئی قیمت نہیں ، نیز اس کام سے مقصود نسل حاصل کرنا ہے اور وہ حمل سے ہو گی اور حمل ٹھہرانا اس کے اختیار میں نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم