Hijama Ki Ujrat Ka Hukum

حجامہ کی اجرت کا حکم

مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2537

تاریخ اجراء: 25شعبان المعظم1445 ھ/07مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں حجامہ پر کچھ رہنمائی چاہوں گا،کیاحجامہ کی اجرت لے سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حجامہ یعنی  پچھنے لگانے کی اجرت لینا جائز ہے،اورپچھنے لگانے  والے کے ليے وہ اُجرت حلال ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے خود پچھنے لگوائے اور لگانے والے کو اُجرت بھی عطافرمائی۔

   صحیح بخاری میں ہے” عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: «احتجم النبي صلى الله عليه وسلم، وأعطى الذي حجمه» ولو كان حراما لم يعطه“ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور پچھنے لگانے والے کو اجرت عطافرمائی۔اگر پچھنے لگانے کی اجرت حرام ہوتی تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام اسے اجرت نہ دیتے۔(صحیح البخاری،کتاب البیوع،رقم الحدیث 2103،ج 3،ص 63،دار طوق النجاۃ)

   ہدایہ میں ہے” "ويجوز أخذ أجرة الحمام والحجام"۔۔۔" وأما الحجام فلما روي "أنه صلى الله عليه وسلم احتجم وأعطى الحجام الأجرة" ولأنه استئجار على عمل معلوم بأجر معلوم فيقع جائزا“ترجمہ:حمام اور حجام (حجامہ کرنے والے)کا اجرت لینا جائز ہے ،حجام کا اجرت لینا اس لئے جائز ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور پچھنے لگانے والے کو اجرت عطافرمائی اور اس لئے بھی کہ یہ معلوم اجرت کے بدلے معلوم کام پر اجارہ ہے، تو  جائز ہے۔(ہدایہ،کتاب الاجارات،باب الاجارۃ الفاسدۃ،ج 3،ص 238،دار احیاء التراث العربی،بیروت)

   بہارشریعت میں ہے "حجامت یعنی پچھنے لگوانا جائز ہے اور پچھنے کی اُجرت دینا لینا بھی جائز ہے پچھنے لگانے والے کے ليے وہ اُجرت حلال ہے اگرچہ اُس کو خون نکالنا پڑتا ہے اور کبھی خون سے آلودہ بھی ہوجاتا ہے مگر چونکہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے خود پچھنے لگوائے اور لگانے والے کو اُجرت بھی دی معلوم ہواکہ اس اُجرت میں خباثت نہیں۔"(بہارشریعت،ج03،حصہ14،ص144،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم