Ghair Muslim Ko Makan Rent Par Dena Kaisa?

غیر مسلم کو مکان کرایہ پر دینا کیسا؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1135

تاریخ اجراء: 20جمادی الاول1445 ھ/05دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسلمان اپنا مکان رہنے کے لئے کسی غیر مسلم کو کرایہ پر دے سکتا ہے یا نہیں  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غیرمسلم کو کرائے پر مکان دینا،جائزہے ،البتہ  جس غیرمسلم کی وجہ سے مسلمانوں کے عقائدواعمال میں گمراہی یافتنہ پیداہونے کا اندیشہ یا خیال ہواسےکرائے پر جگہ نہیں دینی چاہیے ۔

   عاقدین کا مسلمان ہونا اجارے کے لئے شرط نہیں ہے چنانچہ بدائع الصنائع میں ہے:واسلامہ لیس بشرط اصلا فتجوز الاجارۃ والاستئجار من المسلم و الذمی والحربی المستامن لان ھذا من عقود المعاوضات فیملکہ المسلم والکافر جمیعا کالبیاعاتیعنی:عقد اجارہ کرنے والے کا مسلمان ہونا اصلاً کوئی شرط نہیں ہےلہٰذا کرایہ پر دینا یا کرایہ پر لینا مسلمان ،ذمی اور حربی مستامن  سب سے جائز ہے کیونکہ اجارہ عقود معاوضات میں سے ہے لہٰذا مسلمان اور کافر سب کو مالک بنایا جا سکتا ہے جیسا کہ عقود بیع میں ہوتا ہے۔(بدائع الصنائع، جلد 5،صفحہ528،مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ)

   فتاوی عالمگیری میں ہے:”واذا استاجر الذمی من المسلم  داراً یسکنھا فلا باس بذلک“یعنی جب ذمی  کافر نے مسلمان  سے اپنی رہائش کے لئے گھر کرایہ پر لیا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔(الفتاوی الھندیہ،جلد4،صفحہ 450، مطبوعہ پشاور)

   امام اہلسنت مجدد دین و ملت اعلی حضرت رحمۃاللہ علیہ  سے کافر وں کو مکان رہنے کے لئے یا زمین زراعت کے لئے  اجرت پر دینے کے متعلق سوال ہوا تو آپ  علیہ الرحمہ نے جوابا ارشاد فرمایا:” جواز ہے کہ اس نے تو سکونت وزراعت پر اجارہ دیاہے نہ کسی معصیت پر اور رہنا ،بونا فی نفسہٖ معصیت نہیں۔ اگر چہ وہ جہاں رہیں معصیت کریں گے، جو رزق حاصل کریں معصیت میں اٹھائیں گے، یہ ان کا فعل ہے جس کا اس شخص پر الزام نہیں۔۔۔ یہ جواب فقہ ہے باقی دیانۃً اس میں شک نہیں کہ جس کی سکونت سے مسلمانوں کے عقائد یا اعمال میں فتنہ وضلال کا اندیشہ وخیال ہو اسے جگہ دینا معاذاللہ مسلمانوں کو فتنہ پر پیش کرنا ہے،توحقیقۃً نہ سہی اس کی طرف منجر ہےدین تو یہی ہے کہ سب مسلمانوں کی خیرخواہی کیجئے وباللہ التوفیق۔“(ملتقطا،فتاوی رضویہ،جلد19،صفحہ 440، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

   صدر الشریعہ،بدر الطریقہ،مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں:مسلمان نے کسی کافر کورہنے کے ليے مکان کرایہ پر دیا یہ اجارہ جائز ہے کوئی حرج نہیں۔(بہارشریعت،جلد3،صفحہ145،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم