Gari Kiraye Par Li Aur Kharab Ho Gayi, To Tawaan Kaun De?

 

گاڑی کرائے پر لی اور خراب ہوگئی ، تو تاوان کون دے؟

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1791

تاریخ اجراء:13محرم الحرام1446ھ/20جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک آدمی نے گاڑی کرائے پرلی، توگاڑی لے کر جس مقام پر جانا تھا وہاں آنے جانے کے مختلف راستے ہیں اور گاڑی کے مالک نے یہ معین کر دیا کہ آنے جانے میں فلاں راستے کو استعمال کیا جائے، لیکن کرائے پر لینے والے نے مالک کا بتایا ہو راستہ استعمال کرنے کے بجائے دوسرا راستہ استعمال کیا  اور اس راستے پر لے جانے سے مالک نے منع بھی کیا تھا ، اب اس راستے پر جانے کی وجہ سے گاڑی میں نقصان ہوگیا ، تو اس کا تاوان کون ادا کرے گا۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں گاڑی کرائے پر لینے والاجس راستہ پہ  گاڑی لے گیا وہ اور جو متعین کیا گیا تھا دونوں میں مسافت ، امن اور خراب ہونے کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں تھا، تو اس  پر تاوان لازم نہیں ہو گا ورنہ اگر ممنوعہ راستہ خراب تھا اور خراب راستہ پر لے جانے کی وجہ سے گاڑی خراب ہوئی ہے، تو اس کا تاوان گاڑی کرائے پر لینے والے کے ذمہ  پر لازم ہو گا۔

    بہار شریعت میں ہے:’’ ایک شخص نے کسی جگہ غلہ پہنچانے کے لیے اجیرکیا اور راستہ معین کردیا کہ اس راستہ سے لیجانا ،اجیر دوسرے راستہ سے لے گیا اگردونوں راستے یکساں ہیں یعنی دونوں کی مسافت میں بھی تفاوت نہیں ہے اور دونوں پرامن ہیں تو جس راستے سے چاہے لیجائے اور اگر دوسرا پر خطر ہے یا اس کی مسافت زیادہ ہے تولے جانے والا ضامن ہے۔ یوہیں اگرجانور کرایہ پرلیا اور مالک ِجانورنے راستہ معین کردیا ہے اس میں بھی دونوں صورتیں ہیں۔‘‘(بھارشریعت،جلد3،حصہ14، صفحہ132، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم