Fashion Wale Kapde Silai Karna Kaisa hai ?

فیشن والے کپڑے سلائی کرنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی  نمبر: WAT-1451

تاریخ  اجراء:11شعبان المعظم1444 ھ/04مارچ2023ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

    کوئی  عورت جواپنی دکان بنانا چاہے تو کیا بنا سکتی ہے، جبکہ پردے کا مکمل خیال رکھا جائے۔بعض لڑکیاں فیشن والے ڈریس سلواتی ہیں،جوکہ اسلام میں مسلمان عورت کو پہننا منع ہوتا ہے۔ یعنی وہ ڈریس اسلام میں درست نہیں، کیا وہ اسلامی بہن سلائی کر کے دے سکتی ہے۔

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   سوال کے دو حصے ہیں:پہلاحصہ یہ کہ عورت کادرزی کی دکان بنانا:اوردوسراحصہ یہ کہ فیشن والے کپڑے سلائی کرنا۔

    پہلے حصے کا جواب یہ ہے کہ  عورت  کا درزی کی دکان بنانا اور وہاں دکان داری کرنا، جائز ہے، بشرطیکہ  اس کادکان داری کے لیے گھرسے نکلنامظنہ فتنہ نہ ہواورشرعی پردے کے جملہ امور کو بھی ملحوظ رکھاجائے ۔

   اورجہاں تک عورتوں کے ہر طرح کے کپڑے سلائی کر کے دینے کا مسئلہ ہے، تو اُس کا جواب یہ ہے کہ  جو کپڑے ایسے ہوں کہ جنہیں ہر طرح کی عورتیں پہنتی ہیں ، وہ کپڑے آپ ڈیزائن  کر کے تیارکر سکتی ہیں اور جو کپڑے ایسے ہوں کہ جنہیں غیر مسلم عورتیں یا فاسقات یعنی بے پردگی کرنے والی عورتیں پہنتی اور بے پردگی کے لیے استعمال کرتی ہیں اور عام مسلمان عورتیں نہیں پہنتیں ، وہ کپڑے بنا کر دینے کی اجازت نہیں ہے ، انہیں تیار   کرنا مکروہ و ناجائز ہے ۔

   اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لباس پہننا غیر مسلم یا فاسق مردوں ، عورتوں کا طریقہ ہو اور انہی کے ساتھ خاص ہو ، وہ لباس ان غیر مسلموں یا فُسّاق کی مشابہت یعنی ان جیسی شکل و صورت اور حُلیہ بنانے کی وجہ سے ممنوع و ناجائز ہوتا ہے ، جیسے عورتوں کی ٹائٹس یعنی تنگ و چست پاجامے کہ یہ فاسقہ عورتوں کا لباس اور انہی کا طریقہ ہے ، لہٰذا ان کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے اس کا پہننا مکروہِ تحریمی یعنی ناجائز و گناہ ہے ۔ اورلباس کا مقصودِ اعظم یعنی بنیادی اور سب سے بڑا مقصد لُبس یعنی اسے پہننا ہوتا ہے  ، لہٰذا ایسا لباس ، جس کا پہننا معصیت یعنی گناہ ہے ، اسے ڈیزائن کرنا ، بنانا یا بیچنا تعاون علی المعصیت یعنی انہیں پہننے کے گناہ میں دوسرے کی مدد کرنے کی وجہ سے ناجائز و گناہ ہے ۔ ایسے کپڑوں کے بر خلاف جو لباس ایسا ہو کہ وہ نہ تو غیر مسلموں کا مذہبی شِعار و نشانی ہو اور نہ ہی اس کا پہننا غیر مسلم یا فاسق مردوں ، عورتوں کے ساتھ خاص ہو بلکہ عام مسلمان مرد و عورتیں بھی ویسا لباس پہنتی ہوں ، اسے ڈیزائن کرنا ، بیچنا اور پہننا ، جائز ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم