مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری
فتوی نمبر: WAT-1421
تاریخ اجراء: 01شعبان المعظم1444
ھ/22فروری2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
یو ٹیوب ، فیس بک وغیرہ
پر فیک فالوورز اور لائکس بڑھانے کے
پیسے لیے جاتے ہیں یعنی اگر آپ نے یہ
شو کرنا ہے کہ آپ کے اتنے ہزار فالوورز ہیں یا اتنے ہزار لائکس ہیں تو پیسے
دے کر ایسا کر سکتے ہیں، سوال
یہ ہے کہ ایسا کرنا اور اس کی رقم ادا کرنا کیسا
ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
فیک فالوورزاورلائکس بڑھواناناجائزوحرام ہے کہ یہ کام
دھوکے اور جھوٹ پر مشتمل ہے ۔اوراسی طرح فیک فالوورز اور لائکس بڑھانے کےلیے پیسے
دینابھی ناجائزوحرام اورجہنم میں لے جانے والاکام ہے ۔
اللہ کے رسول صلی اللہ تعالی
علیہ وسلم نے سچ کی مدح اور جھوٹ کی مذمت بیان کرتے
ہوئے ارشاد فرمایا :"علیکم بالصدق فان الصدق یھدی
الی البر و ان البر یھدی الی الجنۃ ومایزال
الرجل یصدق و یتحری الصدق حتی یکتب عنداللہ
صدیقا و ایاکم و الکذب فان الکذب یھدی الفجور و ان
الفجور یھدی الی النار ومایزال الرجل یکذب و
یتحری الکذب حتی یکتب عنداللہ کذابا۔سچائی کو لازم کرلو،کیونکہ
سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہےاور نیکی
جنت کا راستہ دکھاتی ہے،آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے
کی کوشش کرتا رہتا ہے،یہانتک کہ وہ اللہ کے نزدیک صدیق
لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو ،کیونکہ جھوٹ، فجور یعنی
بدکاری کی طرف لے جاتا ہے اور بدکاری،جہنم کی طرف لے
جاتی ہے،اور آدمی،مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی
کوشش کرتا رہتا ہے،یہانتک کہ وہ اللہ کے نزدیک کذاب لکھ دیا
جاتا ہے۔"(صحیح مسلم ،جلد 2،صفحہ
326،مطبوعہ: قدیمی کتب خانہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
نر جانورسے جفتی کروانے کی اجرت لینے کاحکم
درزی کے پاس بچے ہوئے کپڑے کا حکم ؟
جو ریپرینگ کے لئےسامان دے جاتے ہیں مگرواپس لینے نہیں آتےان کا کیا کریں؟
کیا کسی چیزکے فروخت کرنے پر اجارہ کرنا درست ہے؟
ایسے چینل پرنوکری کرنا کیسا جہاں جائز و ناجائز پروگرامز آتے ہوں؟
دورانِ ڈيوٹی جو وقت نماز ميں صرف ہوتا ہے اس کی تنخواہ لينا کیسا؟
دوران اجارہ نماز میں صرف ہونے والے وقت کا اجارہ لینا کیسا؟
امام مسجد کا حج کی چھٹیوں پر کسی کو نائب بنانے اور ان دنوں کی تنخواہ لینے کا حکم