مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:IEC-0042
تاریخ اجراء:21محرم الحرام1445ھ/9اگست3 202ء
مرکزالاقتصادالاسلامی
Islamic Economics
Centre (DaruliftaAhlesunnat)
(دعوت
اسلامی-دارالافتاءاہلسنت)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان
شر ع متین اس مسئلے میں کہ8 محرم الحرام کے دن راستے بند ہونے کی
وجہ سے ہمارے مدرسہ کے ایک قاری صاحب مدرسہ نہیں آسکے اب ان کی
اس چھٹی کی کٹوتی(Deduction) ہوگی یا
نہیں؟
نوٹ : سائل کی وضاحت کےمطابق مدرسے جانے کا صرف وہ راستہ بند تھا جہاں سے عام طور پر قاری صاحب تین منٹ میں پہنچ جاتے ہیں۔
جب کہ جس گلی میں مدرسہ ہے وہ گلی بھی کھلی ہوئی
تھی اور اس راستے کے علاوہ ایک دوسرا راستہ بھی موجود تھا لیکن
وہ عام راستے کے مقابلے میں کچھ طویل
ہے یعنی پہلا راستہ تین منٹ کا ہے تو دوسرا تقریباً آدھے
گھنٹے کا ہے۔اگر قاری صاحب آنا چاہتے تو اس دوسرے راستے سے آسکتے
تھے۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس بات میں کوئی
شک نہیں ہے کہ پوچھی گئی صورت میں چھٹی کرنا پایا
گیا ہے کیوں کہ تسلیم نفس
(Self-recognition) موجود نہیں۔ رہی بات کٹوتی
(Deduction) کی تو یہ ایک الگ
تفصیل طلب معاملہ ہے کیوں کہ ہر ادارے کے اندر کچھ چھٹیاں ایسی
ہوتی ہیں جن پر کٹوتی نہیں ہوتی۔ مدارس میں بھی ایسی
چھٹیاں دی جاتی ہیں جیسا کہ ہفتہ وار چھٹی پر
کوئی کٹوتی نہیں ہوتی،
اسی طرح ماہانہ بنیاد پر اور سالانہ بنیاد پر بھی
کچھ چھٹیاں ایسی ہوتی ہیں جن پر کٹوتی نہیں
ہوتی ۔لہٰذا اجیر کی چھٹیوں کی تعداد
اور ادارے کی پالیسی (Policy)کے تعلق سے کٹوتی
ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا جبکہ چھٹیوں کی
پالیسی ایسی نہ ہو جو خلاف شرع ہو۔
قوانین شرع کی
روشنی میں ایسا اجیر جو مخصوص وقت میں کسی خاص شخص یا ادارے کے کام کرنے
کاپابند ہو اجیر خاص کہلاتا ہے۔
اور اجیر خاص کے بارے میں شریعت مطہرہ کا حکم یہ
ہے اگر یہ اجیرکسی عذر
کی وجہ سے تسلیم نفس (Self-recognition)
نہیں کر سکا تو چھٹی شمار ہوگی۔
عمومی طور پر چھٹی
پر کٹوتی بنتی ہے درج ذیل جزئیات اسی پس منظر میں
بیان ہوئے ہیں سوائے اس کے کہ
اسے عرف کے مطابق چھٹی کرنے پر کٹوتی نہ کروانے کی سہولت دی
گئی ہو یعنی چھٹی
(With pay )ہو ۔ جیسا کہ اوپر تمہید میں اس
بات کی تفصیل لکھ دی گئی
ہے ۔
رد المحتار میں ہے:” ولم یتمکن منہ لعذر کمطر و
نحوہ لا اجر لہ“یعنی اگر اجیر خاص کسی عذر کے سبب کام
نہ کر سکا جیسا کہ بارش یا اس طرح کے دیگر اعذار تو اس کے لئے اجرت نہیں ہوگی۔(رد المحتار، جلد 9 ،صفحہ117،مطبوعہ دار المعرفہ،بیروت)
عالمگیری میں
ہے:”وإنما يعرف استحقاق
الأجر بتسليم النفس“یعنی اجیر خاص ،تسلیم نفس کے بعد ہی اجرت کا
مستحق ہوتا ہے۔(الفتاوی
الھندیہ،جلد4،ص500،مطبوعہ دار الفكر،بیروت)
سیدی اعلی
حضرت، امام اہل سنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن
فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں: ”مدرس معمول کے علاوہ غیر حاضری پر تنخواہ کا مستحق نہیں
اگرچہ وہ غیر حاضری "
بہار شریعت میں
ہے: ”اگرکسی عذر کی وجہ سے اجیر خاص کا م نہ کرسکا تو اُجرت
کامستحق نہیں ہے۔ مثلاًبارش ہورہی تھی جس کی وجہ سے
کام نہیں کیا اگرچہ حاضر ہوا اُجرت نہیں پائے گا۔ “(بہار
شریعت،جلد3،صفحہ161،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
نر جانورسے جفتی کروانے کی اجرت لینے کاحکم
درزی کے پاس بچے ہوئے کپڑے کا حکم ؟
جو ریپرینگ کے لئےسامان دے جاتے ہیں مگرواپس لینے نہیں آتےان کا کیا کریں؟
کیا کسی چیزکے فروخت کرنے پر اجارہ کرنا درست ہے؟
ایسے چینل پرنوکری کرنا کیسا جہاں جائز و ناجائز پروگرامز آتے ہوں؟
دورانِ ڈيوٹی جو وقت نماز ميں صرف ہوتا ہے اس کی تنخواہ لينا کیسا؟
دوران اجارہ نماز میں صرف ہونے والے وقت کا اجارہ لینا کیسا؟
امام مسجد کا حج کی چھٹیوں پر کسی کو نائب بنانے اور ان دنوں کی تنخواہ لینے کا حکم