Duty Time Se Late Hone Ki Surat Mein Overtime Dena

ڈیوٹی ٹائم سے لیٹ ہونے کی صورت میں اوورٹائم دینا

فتوی نمبر:WAT-236

تاریخ اجراء:06ربیع الآخر 1443ھ/12نومبر 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی ڈیوٹی ٹائم سے لیٹ ہو جاتا ہے، تو بعد میں اوور ٹائم دیکر وہ پورا کر لے، تو کیا یہ چل جائے گا؟ جبکہ ادارے کی طرف سے ڈیوٹی ٹائم فکس ہے، لیکن اس کی وجہ سے کام میں کمی نہیں آئے گی۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صور ت میں اگر ادارے کی طرف سے اوور ٹائم دیکر تاخیر والا وقت پورا کرنے کی اجاز ت ہے، تو ملازم لیٹ ہونے کی صورت میں اوور ٹائم دیکر وقت مینج کر سکتا ہے، لیکن اگر ادارے کی طرف سے اوور ٹائم دیکر وقت مینج کرنے کی سہولت نہیں ہے، بلکہ ڈیوٹی کا ایک وقت مقرر ہے، تو پھر اسی وقت میں ڈیوٹی پر حاضر ہونا  ضروری ہو گا، اگرملازم لیٹ ہوایا جلدی چلے گیا یا دورانِ ڈیوٹی اپنا ذاتی کام کیا، وغیرہ وغیرہ،  اور یہ سارے کام ادارے  یا ادارے کی جانب سے ماذون و مختار شخص کی اجازت کے بغیر کئے، تو اس وجہ سے گناہ گار بھی ہوگا، پس اس صورت میں لازم ہو گا کہ فوراً سچے دل سے توبہ کرے اور آئندہ ایسا کرنے سےلازمی بچے ۔ اورکم ٹائم اجازت سے دیاہو یابغیراجازت کے،بہرحال اتنے وقت کی تنخواہ لینے کی ہرگزاجازت نہیں ، لہذا ڈیوٹی ٹائم میں سے جتنا وقت کم دیا، اتنے وقت کی اپنی تنخواہ میں سے کٹوتی بھی کروانی ہو گی اوراگرلے چکا توکسی طرح بھی اتنی  رقم اپنے ادارے کو واپس کرنی ہو گی۔ہاں اگرنجی ادارہ ہے اورمالک سب کچھ جانتے بوجھتے،اپنی مرضی سے کٹوتی نہیں کرتاتواسے اختیارہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم