Dam Kar Ke Is Ka Hadiya Lena Kaisa?

 

دَم کر کے اس کا ہدیہ لینا کیسا؟

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1809

تاریخ اجراء:28ربیع الاول1446ھ/03اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دَم کرنا اور اس کا ہدیہ لینا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دیگر شرعی تقاضوں پر عمل کرتے ہوئے دَم کرنے کی طے شدہ اجرت لینا جائز ہے۔ البتہ لوگوں کی خیر خواہی اور خدمتِ خلق کے جذبے کے تحت فی سبیل اللہ لوگوں کو تعویذات دینا اور دَم کے ذریعے ان کا علاج کرنا اور ان کی پریشانیاں دور کرنا زیادہ بہتر اور فضیلت کا حامل ہے۔

   حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں:”أن نفرا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مروا بماء فيهم لديغ أو سليم فعرض لهم رجل من أهل الماء فقال هل فيكم من راق إن في الماء رجلا لديغا أو سليما فانطلق رجل منهم فقرأ بفاتحة الكتاب على شاء فبرأ فجاء بالشاء إلى أصحابه فكرهوا ذلك وقالوا أخذت على كتاب الله أجرا حتى قدموا المدينة فقالوا يا رسول الله أخذ على كتاب الله أجرا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن أحق ما أخذتم عليه أجرا كتاب اللهیعنی صحابہ کرام علیہم الرضوان کی ایک جماعت کسی گھاٹ سے گزری،جس میں سانپ یا بچھو کا ڈسا ہوا شخص تھا،گھاٹ والوں میں سے ایک شخص صحابہ کرام علیہم الرضوان کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا: کیا تم میں سے کوئی دَم کرنے والا ہے؟ کیونکہ گھاٹ میں ایک شخص سانپ یا بچھوکا کاٹا ہوا ہے۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان میں سے ایک صحابی ان کے ساتھ چلے گئے اور بکریاں لینے کی شرط پر سورۂ فاتحہ کے ذریعے دَم کیا، تو وہ شخص ٹھیک ہو گیا، دَم کرنے والے صحابی دیگر صحابہ کرام علیہم الرضوان کے پاس (دَم کے بدلے وصول کی جانے والی) بکریاں لے کر آئے، تو دیگر صحابہ کرام علیہم الرضوان نے اسے ناپسند کیا اور کہا کہ تم نے کتاب اللہ پر اُجرت لی ہے،جب مدینہ شریف میں آئے ،تو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی کہ فلاں صحابی نے کتاب اللہ پر اُجرت لی ہے، تو حضور ِاکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جن چیزوں پر تم اُجرت لیتے ہو ان میں زیادہ حقدار کتاب اللہ ہے (یعنی یہ اجرت لینا جائز ہے)۔ (صحیح بخاری،حدیث 5737، صفحہ 937، مطبوعہ:ریاض)

   مراٰ ۃ المناجیح میں مفتی احمد یار خان  نعیمی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک حدیث پاک کے تحت فرمایا: ”قرآنی آیات سے علاج جائز ہے  خواہ دم کرکے ہو یا تو تعویذ لکھ کر یا گنڈا کر کے،کہ دھاگے وغیرہ پر دَم کردے اور دھاگہ مریض کے باندھے،اس علاج پر اُجرت لیناجائز ہے۔(مرآۃ الناجیح جلد4، صفحہ 362، قادری پبلشرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم