Bandar Ka Tamasha Dekhna Dikhana Aur Is Par Paise Lena Dena Kaisa ?

بندر کا تماشہ دیکھنا، دکھانا اور اس پر پیسے لینا، دینا کیسا ؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1023

تاریخ اجراء: 04ربیع الاول1445 ھ/21ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مداری بندر کاتماشہ دکھاتے ہیں ، یہ تماشہ دیکھنا،دکھانانیز اس پر پیسے لینے دینے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بندر کا کھیل تماشہ کروانا اور اس کا  تماشادیکھنا گناہ ہے اور اس پر پیسے لینا دینا بھی جائز نہیں ۔

   در مختار میں ہے :” (و) كره (كل لهو) لقوله - عليه الصلاة والسلام - «كل لهو المسلم حرام إلا ثلاثة ملاعبته أهله وتأديبه لفرسه ومناضلته بقوسه“یعنی:ہر قسم کا کھیل مکروہ ہے کیونکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کا ہر کھیل حرام ہے سوائے تین کھیل کے ،اپنے اہل کے ساتھ دل لگی کرنا اور اپنے گھوڑے کو سکھانا اور اپنی کمان کے ساتھ تیر اندازی کرنا ۔(در مختار ،جلد9،صفحہ 651،دار المعرفہ بیروت)

   امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:” ناجائز بات کا تماشا دیکھنا بھی ناجائز ہے،بندر نَچانا حرام ہے،اس کا تماشا دیکھنا بھی حرام ہے۔درمختاروحاشیہ علامہ طحطاوی میں ان مسائل کی تَصرِیح ہے۔ آج کل لوگ ان(احکام)سے غافل ہیں۔مُتَّقِی لوگ جن کو شریعت کی احتیاط ہے،ناواقِفی سے ریچھ یا بند ر کا تماشا یا مُرغوں کی پالی(یعنی ترکیب سے کروائی جانے والی مرغوں کی لڑائی)دیکھتے ہیں اورنہیں جانتے کہ اِس سے گنہگار ہوتے ہیں۔حدیث میں ارشاد ہے کہ’ ’اگر کوئی مجمع خیر(یعنی بھلائی کا اجتِماع وغیرہ)کا ہو اور وہ نہ جانے پایا اور خبر ملنے پر اِس نے افسوس کیا تو اُتناہی ثواب ملے گا جتنا حاضِرین کو اور اگر مجمع شر(یعنی بُرائی کا مجمع مَثَلًا میوزیکل پروگرام)ہو اُس نے اپنے نہ جانے پر افسوس کیا تو جو گناہ اُن حاضِرین پر ہوگا وہ اِس پر بھی(ہو گا)۔“( ملفوظات اعلی حضرت ،حصہ 2،صفحہ  286،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم