Aurat Ka Polio Ke Qatre Pilane Ki Job Karna Kaisa ?

عورت کا پولیو کے قطرے پلانے کی جاب کرنا کیسا؟

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2387

تاریخ اجراء: 10رجب المرجب1445 ھ/22جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی جاب کر سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چند شرائط کے ساتھ عورت کا نوکَری کرنا  شرعاًجائز ہےاوران تمام شرائط کا اکٹھا ہونا ضروری ہے۔اگرایک  شرط بھی کم ہو، تو نوکری کرنا حرام ہے۔ چنانچہ امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ عورت کی نوکری کے متعلق فرماتے ہیں:’’یہاں پانچ شرطیں ہیں: (۱)کپڑے باریک نہ ہوں،جن سے سر کے بال یا کلائی وغیرہ ستر کا کوئی حصہ چمکے۔ (۲) کپڑے تنگ و چست نہ ہوں،جو بدن کی ہیئات(یعنی سینے کا ابھار یا پنڈلی وغیرہ کی گولائی وغیرہ)ظاہر کریں۔(۳)بالوں یا گلےیا پیٹ یا کلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہوتا ہو۔(۴)کبھی نا محرم کے ساتھ خفیف (معمولی سی)دیر کے لئے بھی تنہائی نہ ہوتی ہو۔(۵)اُس کے وہاں رہنے یا باہر آنے جانے میں کوئی مظنۂ فتنہ(فتنے کا گمان)نہ ہو۔یہ پانچوں شرطیں اگر جمع ہیں، تو حرج نہیں اور ان میں ایک بھی کم ہے،تو(ملازمت وغیرہ)حرام۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج22،ص248،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

   لہٰذا اگر ان تمام شرائط کا لحاظ رکھا جائے، تو عورت  پولیو  کے قطرے پلانے کی یا کوئی بھی جائز کام کی  نوکری کر سکتی ہے، جبکہ ممانعت کی کوئی اور وجہ موجود نہ ہو ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم