Advance Payment Dene Ki Shart Par Payment Me Discount Dene Ka Hukum

پیشگی اجرت دینے کی شرط پر اجرت میں ڈسکاؤنٹ دینے  کا حکم

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:IEC-0129

تاریخ اجراء:16جمادی الثانی1445ھ/29دسمبر 2023ء

مرکزالاقتصادالاسلامی

Islamic Economics Centre (DaruliftaAhlesunnat)

(دعوت اسلامی-دارالافتاءاہلسنت)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم کپڑے پر امبرائڈری(Embroidery) کرواتے ہیں ۔امبرائڈری (Embroidery) کے ریٹ  کام کے اعتبار سے مختلف ہوتے ہیں مثلاً کسی امبرائڈری (Embroidery) کے ریٹ تین سو روپے ہیں اور کسی کے تین سو تیس روپے یا اس سے کم زیادہ ۔ امبرائڈری(Embroidery) کر کے دینے والے افراد ہمیں یہ آفر دیتے ہیں کہ اگرآپ ہمیں امبرائڈری  (Embroidery)  کے پیسے ایڈوانس(Advance) دیں گے تو ہم آپ کو ریٹ میں دس فیصد رعایت(Discount) دے دیں گے، ہمارا ان سے رعایت لینے کا کیا حکم ہے؟سائل :یاسر معیاری(موتن داس مارکیٹ،ایم جناح روڈ،کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   آپ کا کاریگروں سے کپڑوں پر امبرائڈری(Embroidery) کروانا،  عقدِ اجارہ ہے ۔  عقدِ اجارہ میں جن چیزوں سے اجرت کا استحقاق (Entitlement) ہوتا ہے ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ اجرت پیشگی (Advance) دینا مشروط(Pre-decided)ہو، لہٰذا کپڑے پر امبرائڈری (Embroidery)کر کے دینے والےافراد کو ایڈوانس پیمنٹ (Advance Payment) دے کر اجرت میں کمی کروانا شرعی اعتبار سے جائز ہے کیونکہ  ایڈوانس دی جانے والی رقم اجرت ہے ، قرض نہیں ہے ۔

   ہدایہ شریف میں ہے:”الاجرۃ لاتجب بالعقد وتستحق باحدی معانی ثلاثۃ اما بشرط التعجیل او بالتعجیل من غیر شرط او باستیفاء المعقود علیہ “یعنی :محض عقد سے اجرت واجب نہیں ہوتی ،بلکہ تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز پائی جائے ،تواجرت کا استحقاق ہوتاہے ،پیشگی اجرت دینے کی شرط ہو یا بلا شرط ہی پیشگی اجرت دے دی جائے  یا کام پورا کر دیا جائے ۔(ھدایہ ، جلد 3 ، صفحہ 231،مطبوعہ:بیروت)

   درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:”ان الاجارۃ عقد معاوضۃ فلایکون شرط التعجیل فی الاجرۃ مخالفا لمقتضی العقد“ یعنی: اجارہ عقدِ معاوضہ ہے ،تو اجرت میں تعجیل کی شرط لگانا مقتضائے عقد کے خلاف نہیں ہوگا۔(درر الحکام شرح  مجلۃ الاحکام ،جلد1،صفحہ 531، مطبوعہ:بیروت)

   بدائع الصنائع میں ہے:”ان شرط فیہ تعجیل البدل فعلی المستاجر تعجیلھا والابتداء بتسلیمھا سواء کان ماوقع علیہ الاجارۃ شیئا ینتفع بعینہ کالدار والدابۃ وعبد الخدمۃ اوکان صانعا او عاملا ینتفع بصنعتہ او عملہ کالخیاط والقصار والصباغ والاسکاف“ یعنی: اگر پیشگی اجرت  کی شرط لگائی ، تو مستاجر پر پیشگی اجرت  دینا اورپہلے حوالے کرنالازم ہے خواہ جس چیزپر اجارہ ہوا بعینہٖ اسی سے انتفاع حاصل کیا جائے جیسے:گھر ،جانور،خادم یا پھر وہ صانع یا عامل ہو کہ اس کی صنعت اور کام سے انتفاع کیا جائے ،جیسے:درزی، دھوبی ، رنگریز  اور موچی۔(بدائع الصنائع ، جلد4،صفحہ 203،مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم