پروڈکٹس کی تشہیر کے لئے اجارہ کرنا کیسا؟

مجیب:مولانا نور المصطفی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاخریٰ1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے ایک کمپنی سے یہ مُعاہَدہ کیا کہ میں اس کی جائز پروڈکٹس کی تشہیر (Advertisement)کروں گااور اس کے لئے روزانہ مثلاً دو سو ای میل، دو سو میسیجز اور ایک سو واٹس ایپ کروں گا،اور ایڈز (ADS.)کے مواد کی مقدار بھی طے کر لی، اور یہ کہ میں اس کی اتنی اُجرت لوں گا۔کیا میرا یہ اِجارہ کرنا جائز ہے؟ جبکہ مجھے کمپنی کی پروڈکٹس کی تشہیر کے لئے ایڈ تیار کرنے اور پھر مذکورہ ذرائع سے عام کرنے میں میرا وقت اور کچھ رقم بھی صرف ہوتی ہے۔

سائل:محمد شفیق (اقبال ٹاؤن، لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جائز چیزوں کاجائز طور پر ایڈ تیار کرنا اور پھر اسے جائز ذرائع سے عام کرنا ایک قابل اجارہ کام ہے۔ لہٰذا سوال میں مذکور آپ کا اِجارہ شرعاً جائز ہے کہ جس میں کمپنی کی جائز پروڈکٹس کی تشہیر کا ایک طے شدہ کام اور اس کی معلوم اُجرت مقرر (Fix) ہے، جبکہ وہ اُجرت مثل (یعنی جو عام طور پر ایسے کا م کی اُجرت ہوتی ہے، اس) سے زائد نہ ہو، اور ایڈ کے مواد (Content) وغیرہ کی بھی ایسی مقدار (Quantity)طے کر لی کہ جس میں کسی طرح کا نِزاع نہ ہو۔ جیسا کہ فقہائے کرام نے تحریر و کاغذ وغیرہ کی مقدار طے ہونے کی صورت میں وثیقہ نویسی اور مکتوب وغیرہ تحریر کرنے کی اُجرتِ مِثْل جائز قرار دی ہے۔

    اِشکال:یہاں یہ بات باعثِ تردد ہے کہ میسیجز کرنے وغیرہ میں بہت کم مشقت ہے کہ یہ کام اسمارٹ فون یا کمپیوٹر کے ذریعے بیٹھے بٹھائے ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا اتنی کم مشقت پر اجارہ جائز نہیں ہونا چاہیے۔

    جواب:اُجرت کا مدار مشقت پر ہی نہیں بلکہ اس عمل کی اہمیت و ضَرورت اور اس میں کی جانے والی کاریگری پر بھی ہوتا ہے۔ لہٰذا اس میں اگرچہ مشقت کم ہو اس پر اجرت کا استحقاق ہے۔ اسی وجہ سے علّامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ  نے اس میں بقدرِ مشقت اجرت کے بجائے اجرتِ مثل مقرر رکھی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم